لکھنو’ 3اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) مسلمانوں کی تعلیمی و اقتصاد ی اور سماجی پسماندگی کے لئے سب سے زیادہ ذمہ دار سیکولر جماعتیں ہیں جو فرقہ پرستی کے خاتمہ اور سیکولرزم کے تحفظ کے نام پر آزادی کے بعد سے آج تک مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرتی آرہی ہیں لیکن ان کے آئینی حقوق دینے میں آناکانی کرکے ہمیشہ سیاسی منافقت کا اظہار کرتی رہی ہیں۔یہاں لکھنو میں منعقدہ تعلیمی و ترقی کانفرنس میں اترپردیش کے ممتاز علماء اہل سنت ‘ مشائخ و سجادگان اور ماہرین تعلیم نے اس تعمیری ایجنڈے پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کرکے یہ مطالبہ کیا گیا کہ مسلمانوں کو سچر کمیٹی اور رنگ ناتھ کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر تعلیم اداروں اور روزگار میں ریزرویشن دیا جائے ۔ کانفرنس میں اس بات پر اتفاق رائے کا اظہار کیا گیاکہ اگر سچر کمیٹی اور رنگ ناتھ کمیشن کی سفارشات پر مسلمانوں کی تعلیمی او راقتصادی پسماندگی دور کرنے کے لئے ریزرویشن دینے پر سنجیدہ اقدامات کئے گئے ہوتے تو ان کی پسماندگی کے خاتمہ کا آغاز ہوسکتا تھا۔ لیکن یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ان دونوں سفارشات کو نظر انداز کرکے مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کے کھلونے دے کر مسلمانوں کو پھر سے گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ناقابل قبول ہے ۔ الحاج سید واحدحسینی چشتی سکریٹری انجمن خدام ‘ خواجہ سید زادگان درگاہ اجمیر شریف نے اجلاس کی صدارت کی جب کہ قومی اقلیتی ترقیاتی و مالیاتی کارپوریشن ‘ حکومت ہند کے سابق چیرمین قاری محمد میاں مظہری نے افتتاحی خطبہ دیا۔ملک کے ممتاز ماہرتعلیم پروفیسر حلیم خاں قادری(سابق چیرمین مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ) نے مدارس اسلامیہ کو عصری علوم یعنی سائنس’ ٹکنالوجی اور انگریزی وغیرہ سے جوڑنے کی تجویز پر اپنے کلیدی نوٹ میں ایک مکمل منصوبہ پیش کیا۔