کے این واصف
عرب ممالک میں اور دنیا کے ایسے تمام ممالک میں جہاں مسلمان اکثریت میں آباد ہیں ، ماہ رمضان المبارک کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے ۔ سارا مہینہ ایک جشن کا سا سماں رہتاہے ۔ بازاروں کو زائد خصوصی لائٹوں سے سجانا ، رنگ و روغن کیا جانا ، دکانوں کی آرائش و زیبائش ، ماہ رمضان کے حوالے سے نئی ڈشیس اور رمضان کی دیگر خصوصی غذائی اشیاء کی فراہمی اور پھل پھلاری کی وافر مقدار میں سپلائی ۔ سارا مہینہ بازاروں میں گھوما گھامی کا لگا رہنا وغیرہ۔ سارے خلیجی ممالک میں بھی رمضان میں یہی منظر رہتا ہے ۔ خلیج کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب میں بھی ماہ رمضان کا استقبال تزک و اختتام بڑے پیمانے پر ہوتا تھا ۔ ان انتظامات کو بڑی حد تک سرکاری سرپرستی بھی حاصل رہتی ہے لیکن اس سال منظر کچھ بدلا نظر آرہا ہے ۔ نہ وہ پہلے کی کسی رونقیں نہ وہ ہنگامے ، نہ بازاروں میں عوام کا ہجوم ، نہ بھیڑ بھار نہ مجمع۔ پچھلے چند ماہ سے سڑکوں اور بازاروں پر جو سونا پن چھایا ہوا تھا اس کا ماہ رمضان میں بھی تقریباً وہ منظر جاری ہے ۔ اس کی وجہ پچھلے دو سال کے عرصہ میں بڑی تعداد میں خارجی باشندوں کا مملکت چھوڑ کر چلے جانا ، عام اقتصادی حالات کا ٹھیک نہ رہنا، خارجی باشندوں میں اپنے مستقبل کو لیکر خوف کا سا احساس ، خانگی شعبہ میں ملازمین کو وقت پر تنخواہ کا حاصل نہ ہونا وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ تاجروں میں پچھلے برسوں کے تجربہ سے اس رمضان کے سیل کا جو اندازہ تھا اس سے حقیقی سیل 30 تا 40 فیصد کم ہوگیا ہے ۔ اس سیل کے کم ہونے کی وجہ مملکت سے بڑی تعداد میں خارجی باشندوں کا چلے جانا نہیں ہے کیونکہ مملکت سے جانے والوں کی تعداد مارکٹ میں سیل کے کم ہونے کی شرح سے بہت کم ہے ۔ سیل کے کم ہونے کا سبب عوام میں قوت خرید کا کم ہوتا ہے ۔ قارئین کرام یہ آج کے حالات کی ایک مجموعی تصویر ہے لیکن اس مضمون کا کما حقہ خلاصے کیلئے مزید تفصیلات پر روشنی ڈالنے کی ضرورت تھی جو ہم اگلے کسی کالم میں ضرور کریں گے ۔
ایک اور اہم تبدیلی جو اس رمضان میں دیکھنے میں آئی وہ ہے افطار پارٹیوں کا کم ہونا ۔ ہماری کمیونٹی خصوصاً ہندوستان پاکستان اور بنگلہ دیش کے باشندوں میں بڑے پیمانے پر افطار پارٹیوں کا رواج عام تھا ۔ قبل از رمضان شہر کی تمام ریسٹوراں کے ہال افطار پارٹیوں کیلئے محفوظ (بک) کرلئے جاتے تھے اور سینکڑوں کی تعداد میں لوگ ان افطار پارٹیوں میں شریک رہتے تھے۔ سماجی حلقوں میں سرگرم افراد کو تو 30 روزوں کیلئے 60 سے زیادہ افطار کی دعوتیں ملتی تھیں۔ افطار پارٹیوں میں لوگوں کی مصروفیت دیکھتے ہوئے ’’سحر پارٹی ‘‘ کا بھی رواج شروع کیا گیا تھا لیکن اب یوں لگتا ہے کہ یہ سب قصہ پارینہ ہوگئے ۔ چلو اس سے یہ تو اچھا ہوا کہ لوگ ماہ رمضان کی با برکت ساعتیں زیادہ گھر اور عبادت میں گزارتے رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتوں میں ویزا فیس کو لیکر عوام میں کافی کچھ غلط فہمیاں یا من گھڑت خبریں گشت میں رہیں جس پر وضاحت دو ہفتہ قبل اس کالم میں ویزا فیس کے عنوان سے لکھے مضمون میں کافی تفصیلات پیش کردی گئی ۔ ہفتہ رفتہ اس سلسلے میں وزیر حج کا ایک اور بیان آیا جو ہمارے عمرہ اور حج پر آنے والے حضرات کیلئے ایک اچھی خبر ہے۔ ویسے یہ اطلاع کچھ ماہ قبل بھی دی گئی تھی ، جب ویزا کی نئی فیس کا اعلان کیا گیا تھا ۔ معتمرین اور حجاج کے استفادہ کیلئے ہم وزیر حج کا بیان یہاں نقل کر رہے ہیں۔ مملکت کے وزیر حج ڈاکٹر محمد صالح بنتین نے واضح کیا ہے کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے پہلی بار حج اور عمرہ پر آنے والوں کو ویزا فیس سے استعفیٰ دے رکھا ہے ۔ انہوں نے اس پرعملدر آمد جاری رکھنے کی تاکید کی ہے ۔ وہ ان خبروں پر تبصرہ کر رہے تھے جن میں دعویٰ کیا جارہا تھا کہ پہلی مرتبہ عمرہ پر آنے والوں سے بھی ویزا فیس وصول کی جارہی ہے ۔ وزیر حج نے اس دعوے کی مکمل طور پر تردید کردی ۔ وہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی خریف کے سربراہ اعلیٰ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس سے ہونے والی ملاقات پر اظہار خیال کر رہے تھے ۔ بہرحال اس بیان سے یہ بات پوری طرح صاف ہوگئی کہ کسی بھی ملک سے پہلی بار حج یا عمرہ پر آنے والوں کیلئے کوئی ویزا فیس نہیں لی جائے گی ۔ ایک اور خبر میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پہلی بار آنے والے معتمرین ، رائزین یا حجاج کرام کی ویزا فیس کا اہتمام سلمان بن عبدالعزیز کے خصوصی فنڈ سے ادا کی جائے گی۔
حجاج اور معتمرین کی سہولت اور مفاد میں حرمین شریفین کے انتظامیہ کی جانب سے لئے گئے فیصلوں سے بھی ہم یہاں حجاج و زائرین کو آگاہ کرنا چاہیں گے تاکہ حجاج اور زائرین انہیں حاصل سہولتوں سے واقف رہیں۔ ہم یہاں ایک طرح کے احساس شرمندگی کے ساتھ کہیں گے کہ اشیاء میں ملاوٹ، دھوکہ دہی جھوٹ خصوصاً مسلم معاشرے میں کچھ زیادہ ہی عام ہورہا ہے ۔ لوگ آب زم زم کے نام پر سادہ پانی یا ملاوٹ شدہ پانی کی بوتلیں حجاج اور معتمرین کو فروخت کرنے میں بھی کوئی شرم محسوس نہیں کرتے۔ آب زم زم میں موجود کیمیائی اجزاء کی وجہ سے یہ پانی مقدس ہونے کے علاوہ ایک امتیازی حیثیت رکھتا ہے ۔اس کو اصلی حالت میں استعمال کرنے والوں کو بے شمار فائدے حاصل ہوتے ہیں ۔ مسجد الحرام و مسجد نبوی کی جنرل پریذیڈنسی اب زم زم کے نیٹ ورک کی مکمل حفاظت کی خاطر روزانہ کی بنیاد پر پانی کے نمونے حاصل کر کے ان کا معائنہ کرواتی ہے۔ روزانہ 100 نمونے حاصل کئے جاتے ہیں۔ جگہ جگہ سے یہ نمونے لیکر لیباریٹری بھیج کر اس کا معائنہ کروایا جاتا ہے تاکہ آب زم زم اپنی اصلی حالت میں زائرین تک پہنچے اور اس کے استعمال کرنے والوںکو آب زم زم میں قدرت کے رکھے پورے فائدے حاصل ہوں ۔ مکہ ، مدینہ کے بازار میں بہت سے لوگ انہیں مختلف سائم کی بوتلوں میں بھر کر فروخت کرتے ہیں جو عام طور پرملاوٹ شدہ ہوتے ہیں۔ زائرین کے ساتھ اس دھوکہ دہی کے سدباب کیلئے حکومت نے سربمہر بوتلیں فراہم کرنی شروع کی ہیں جس پر باضابطہ حکومت کا اسٹیکر (Sticker) چسپاں ہوتا ہے ۔ زائرین کو چاہئے کہ وہ یا تو خود اپنی بوتلیں حرمین شریفین میں لگے نل (Tops) سے بھرلیں یا سربمہر بوتلیں خریدیں تاکہ انہیں اصلی زم زم اور اس میں موجود قدرتی فوائد حاصل ہوں ۔ پیسہ کمانے کیلئے غلط راستہ اختیار کرنا ، غلط بیانی ، دھوکہ دہی ہر حالت میں گناہ ہے۔ مگر لوگ حرمین شریفین کے حدود میں بھی اپنی بد اعمالیوں سے باز نہیں آتے اور آب زم زم کے نام مہمانان رب العزت کو سادہ پانی فروخت کرنے میں ڈر ، خوف محسوس نہیں کرتے ۔ کچھ لوگ تو بیرونی ممالک سے اپنے آپ کو معذور اور اپاہج ظاہر کرکے بھیک مانگنے ، یہاں آتے ہیں یا زائرین کو جھوٹی کہانیاں سناکر رقم بٹورتے ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے نہ انہیں خدا کا خوف ہی ہوتا ہے نہ مقدس سرزمین پر گناہ کرتے ہوئے ان کے دل لرزتے ہیں۔ نیز یہ سنکر آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے کہ کئی لوگ بیرونی ممالک سے رمضان اور حج کے سیزن میں اس بڑے اجتماع میں جیب تراشی کیلئے خصوصی طور پر حر مین شریفین آتے ہیں لیکن حرمین شریفین کی سیکوریٹی فورس ان جیب کتروں پرمسلسل نظر رکھ کر ان پر قابو پالیا ہے جس کے بعد ہم نے یہ اطلاع بھی سنی کہ اب یہ جیب کترے جن کو پولیس کی سخت نگرانی کی وجہ سے ا پنی سرگرمی انجام دینا محال ہوگیا ۔ اب وہ اس انتظار میں رہتے ہیں کہ نماز کے بعد حرمین سے جنازہ باہر نکلے اور وہ جلوس جنازہ میں شریک ہوکر لوگوں کی جیبیں کاٹتے ہیں کیوکہ اس موقع پر معمولی دھکم پیل کا لوگ خیال نہیں کرتے ، اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ جیب کترے لوگوں کی جیبیں کاٹ لیتے ہیں۔ ارض مقدس جہاں پہنچ کر لوگ لرزہ براندام رہتے ہیں، خوف خدا اور احترام رسولؐ میں اپنی گردنیں جھکائے ہوئے ہوتے ہیں مگر یہ بدکار لوگ ذرا بھی خوف نہیں کھاتے ۔ آب زم زم سے متعلق قارئین کو ایک اور اطلاع یہ بھی پہنچانی ہے کہ حرمین شریفین کی انتظامیہ نے زم زم کی تاریخ کے متعلق ایک دستاویزی فلم ’’زم زم آب مبارک ‘‘ کے عنوان سے جاری کی ہے جو یوٹیوب پر دیکھی جاسکتی ہے ۔ یہ ایک خوبصورت اور معلوماتی فلم ہے ۔
ہم نے اپنی گفتگو کا آغاز ماہ رمضان میں گزشتہ کی روایتی رونقیں ماند پڑنے کی بات سے کیا تھا لیکن مقدس شہروں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں معتمرین و زائرین میں کوئی کمی نہیں آئی ۔ ہمیشہ کی طرح اس تعداد میں ہر سال اضافہ ہی ریکارڈ کیا جاتا ہے ۔ پچھلے کئی برس سے ماہ رمضان میں حج سیزن سے کئی گنا زیادہ لوگ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں حاضری دیتے ہیں اور عمرہ اور زیارت کا شرف حاصل کرتے ہیں۔ ایک اطلاع کے مطابق مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے اطراف ہوٹلوں کے یہاں ریزرویشن ماہ مبارک کے دوران ریکارڈ شکل میں بڑھی ہے ۔ آخری عشرے کی بکنگ 1.2 ارب ریال تک پہنچ گئی ہے ۔ مکہ مکرمہ میں حرم شریف کے علاقے کا کوئی بھی ہوٹل آخری عشرے میں خالی نہیں ہوگا ۔ ان کی بکنگ صد فیصد ہوچکی ہے۔ نہ صرف حرم کے احترام و اطراف کی بڑی ہوٹلس بلکہ حرم سے کچھ فاصلے پر بلکہ دور دراز کے رہائش مراکز برائے مسافرین بھی اس طرح زائرین سے بھرے ہیں۔ دنیا کے کونے کونے سے لوگ یہاں پہنچ رہے ہیں۔ ادائیگی عمرہ اور زیارت مسجد نبوی کا شرف حاصل کر رہے ہیں اور رمضان کریم کی رحمتیں اور برکتیں لوٹ رہے ہیں۔
knwasif@yahoo.com