رمضان میں ناک آؤٹ مرحلہ‘ مسلم فٹ بالرس کاامتحان

ریسف۔28 جون (سیاست ڈاٹ کام) فٹبال ورلڈ کپ کا ناک آؤٹ مرحلہ ماہ رمضان کے ساتھ ہی شروع ہوا ہے اور ایسے میں میگا ایونٹ کھیلنے والے مسلمان کھلاڑیوں کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ روزے رکھیں یا نہیں۔ اس وقت فرانس، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، بیلجیم، الجیریا اور نائجیریا بشمول دوسری ٹیموں میں مسلمان فٹبالر شامل ہیں۔ ماہرین طب کے مطاق روزے کی حالت سخت کنٹرول میں خوراک لینے والے مہنگے اور پیشہ ور فٹبالروں کے جسموں کیلئے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے، بالخصوص میزبان ملک برازیل کے گرم اور مرطوب موسم میں یہ فیصلہ کھلاڑیوں کے لئے نقصاندہ ہے۔ اس حوالے سے الجیریا کے کوچ واحد حلیل ہوڈچ کا کہنا ہے ہم یہاں برازیل میں فٹ بال کھیلنے آئیاور ہم سفر میں ہیں۔ جبکہ فرانس اور سوئٹزرلینڈ کی ٹیم انتظامیہ نے اپنے مسلمان کھلاڑیوں کے کوئی علیحدہ اہتمام نہیں کیا ہے

جس کا مطلب یہی لیا جاسکتا ہے کہ مذکورہ کھلاڑی ورلڈ کپ کے دوران روزے نہیں رکھیں گے۔ دوسری جانب انگلش انسٹی ٹیوٹ آف اسپورٹس میں کام کرنے والی ماہر غذائیت ایما گارڈنر کے اصل چیلنج روزانہ کی بنیاد پر ہایڈریشن اور توانائی کو برقرار رکھنا ہے۔ رمضان میں، بالخصوص اس کے ابتدائی حصے کے دوران ، روزے داروں کے پٹھوں کا سائز کم ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب فیفا کے چیف میڈیکل عہدیدار جیری وراک کہہ چکے ہیں کہ روزہ رکھنے والے کھلاڑیوں کی جسمانی ساخت میں تبدیلی نہیں آنی چاہئے۔ وراک کے مطابق انہوں نے رمضان کے دوران کھلاڑیوں پر جامع تحقیق کی تھی اور اس کے ذریعہ معلوم ہوا کہ اگر ماہ رمضان مناسب طریقے سے گزارا جائے تو کھلاڑیوں کی جسمانی کارکردگی میں کمی نہیں آتی۔

دریں اثناء جرمنی کے میسوٹ اوزل ذہن بنا چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ رمضان ہفتہ سے شروع ہو گا لیکن وہ کام کی وجہ سے روزے نہیں رکھیں گے۔ ماہر غذائیت گارڈنر ماضی میں ایک بڑے ٹورنمنٹ کے دوران روزے رکھنے والے برطانوی ہاکی ٹیم کے ایک کھلاڑی کیساتھ کام کر چکی ہیں۔ گارڈنر نیاس تجربہ کو ایک کیس اسٹڈی قرار دیا۔ انہوں نے روزے کی شدت کم کرنے کے حوالے سے کہا کہ ورلڈ کپ کے دوران روزے رکھنے والے کھلاڑیوں کے میچ عموماً شام میں افطار کے قریب شروع ہوں گے۔ انگلش فٹبال کلب بلیک برن روورز کے ساتھ ماضی میں کام کرنے والی گارڈنر کے مطابق کچھ کھلاڑی روزے کے دوران کْلی کرنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ ایک ریسرچ کے تحت مطابق ایسا کرنے کے کچھ فائدے ہیں۔

کلی کرنے سے کھلاڑیوں کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ پانی پی رہے ہوں۔ اس کے علاوہ کھلاڑی خود کو گرمی سے بچانے کے لئے ٹھنڈے تولئے بھی استعمال کرتے ہیں۔ جسم میں پانی کی کمی کھیل پر اثر انداز ہوتی ہے اور وزن کے تناسب سے جسم کے اندر پانی کا محض ایک سے دو فیصد ضائع ہونے سے کھلاڑی کیلئے توجہ دینا مشکل ہو جاتا ہے۔ تاہم، گارڈنر کا کہنا ہے روزہ رکھنے والے کھلاڑیوں کے لئے بہتر ہو گا کہ وہ اپنے کوچ سے مشاورت کریں تاکہ ان کی جسمانی کارکردگی اور توانائی کی بحالی کیلئے مناسب پیشگی منصوبہ بندی کی جاسکے۔ گارڈنر نے ایسے کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ وہ دن میں صرف ایک مرتبہ ہی پریکٹس کریں۔ تحقیق کے حوالے سے دیکھیں تو ایسے کھلاڑیوں کیلئے صبح سویرے یا پھر رات کو دیر گئے پریکٹس کرنا بہتر ہو گا۔