رمضان میں مسلمانوں کو عبادتِ خالق اور خدمت خلق کا شرف حاصل

آئی ہرک اجلاس میں ’’سخاوت و اِنفاق‘‘ پر مذاکرہ۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی، پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کے خطابات

حیدرآباد ۔6جولائی( پریس نوٹ) رمضان مبارک نزول قرآن مجید، فریضہ صوم، عبادت شبانہ، اعمال صالحہ، انفاق اور خدمت ِخلق سے معنون ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے تینوں عشرے رحمت، مغفرت اور نجات کے ساتھ عبارت ہیں۔ آغاز وحی، غزوہ بدر میں مسلمانوں کی کامیابی اور فتح عظیم مکہ مکرمہ کے عظیم الشان واقعات بھی اسی ماہ مبارک سے تعلق رکھتے ہیں۔علماء کرام اور دانشور حضرات نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن،سبزی منڈی اور دو بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی ، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کے زیر اہتمام ’’۱۱۰۲‘‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس کے موقع پر منعقدہ موضوعاتی مذاکرہ ’’سخاوت و انفاق‘‘میں حصہ لیتے ہوے ان خیالات کا مجموعی طور پر اظہار کیا۔ مذاکرہ کی نگرانی ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے کی۔قرآن حکیم کی آیات شریفہ کی تلاوت سے مذاکرہ کا آغاز ہوا۔ نعت شہنشاہ کونین ؐپیش کی گئی اہل علم اور باذوق روزہ دار سامعین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے مذاکرہ کا آغاز کرتے ہوے کہا کہ احادیث شریف سے ثابت ہے کہ سخی اللہ تعالیٰ، جنت اور لوگوں سے قریب ہے اور جہنم سے دور ہے جب کہ بخیل اللہ تعالیٰ سے، جنت سے اور مخلوق خدا سے دور ہے لیکن جہنم سے قریب ہوتا ہے۔ بخل اور بدخلقی کسی مومن میں جمع نہیں ہوا کرتی ہے۔ اللہ کے سخی بندہ کے لئے زمین پر اس سے نفع پانے والے اور آسمان پر فرشتے دعا کیا کرتے ہیں کہ اے اللہ سخی کو اس کی فیاضی کا اچھا عوض اور اجر عطا فرما۔مولانا سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے اپنے مقالہ میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مالدار اور صاحب نصاب مومن بندوں پر زکوٰۃ کو فرض کیا ہے جسے نصاب کے لحاظ سے حساب کرکے ادا کرنا ضروری ہوتا ہے جب کہ خیرات، انفاق اور صدقات نافلہ کے لئے نہ نصاب ہے نہ مدت ہے اور نہ گنتی و شمار ہے۔ ہر ایک جو مالک نصاب ہو یا نہ ہو جب چاہے جہاں چاہے اللہ کی راہ میں اللہ تعالیٰ کے ضرورت مند بندوں، فاقہ کشوں ، مسکینوں، بیوائوں، یتیموں، قرضداروں، مسافروں، بیماروں، لاچاروں اور حاجت مندوں کی مدات خیر سے امداد و اعانت کر سکتا ہے۔ اور جو ایسا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سخی بندہ کو اپنے کرم سے اور زیادہ نواز تا ہے۔ڈاکٹر سید محمد رضی الدین حسان حمیدی نے اپنے مقالہ میں کہا کہ صدقات نافلہ اور خیر کے کاموں میں خرچ کا حساب نہ لگایا جاے۔انھوں نے حدیث شریف کے حوالے سے بتایا کہ اللہ کی راہ میں خوب خرچ کرو۔ انھوں نے کہا کہ روزہ اخلاص پر مبنی عبادت ہے روزہ دار کا ہر عمل اخلاص کے زمرہ میں شمار ہوتا ہے۔ سخاوت کا تعلق حقوق العباد سے ہے۔نگران مذاکرہ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے اپنے مقالہ میں کہا کہ ماہ رمضان میں مسلماوں کو عبادت خالق اور خدمت مخلوق دونوں کا شرف ملتا ہے۔ نماز ، روزہ، زکوٰۃ خالص عبادت معبود حقیقی ہیں اور انفاق، صدقات، کارخیر و نیز خود فریضہ زکوٰۃ جس کا عبادت الٰہی ہونے کے ساتھ ساتھ حق العباد سے تعلق بھی ہے ان اعمال خیر اور مالی ایثار سے روزہ دار صحیح معنوں میں رضا ے حق تعالیٰ اور رسول اللہ ؐ کی خوشنودی حاصل کرکے دارین کی سرخروئی سے مالا مال ہوتا ہے۔ صاحبان نصاب کا سالانہ فریضہ زکوٰۃ ادا کرنا بھی بلا شبہ سخاوت کے مفہوم میں ہے۔ سخاوت مال میں اضافہ اور خیر و برکت کی کنجی ہے کیوں کہ یہ ارشادملتا ہے کہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر خرچ کرتا ہے۔انھوں نے کہا کہ اپنی پاک کمائی اور فی سبیل اللہ خرچ میں سے ایک حصہ ضرور بہ ضرور اپنے مستحق لواحقین کی مالی اعانت کیلئے صرف کیا جائے یہ بڑی خدمت ہے۔بارگاہ رسالت مآبؐ میں سلام تاج العرفاءؒ گزرانا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا یہ مقصدی مذاکرہ و’’۱۱۰۲‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام کو پہنچا۔ ابتداء میں الحاج محمد یوسف حمیدی نے خیر مقدم کیا اور جناب مظہر حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔