رقومات نکالنے پر پابندی /30 ڈسمبر کے بعد بھی برقرار رہے گی

آر بی آئی نئے کرنسی نوٹس کی طلب کو پورا کرنے سے قاصر ، بیشتر بینکس ہر ہفتہ 24000 روپئے دینے کے موقف میں نہیں

نئی دہلی ۔ /25 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) بنکوں اور اے ٹی ایمس سے رقم نکالنے پر عائد پابندی /30 ڈسمبر کے بعد بھی برقرار رہے گی ۔ کیوں کہ کرنسی پرنٹنگ کرنے والے پریس اور آر بی آئی نئے کرنسی نوٹس کی طلب کو پورا کرنے سے قاصر ہیں ۔ نوٹ بندی کے عمل کی تکمیل کیلئے مقررہ مدت 50 دن اب پورے ہونے جارہے ہیں ۔ بنکرس میں یہ تشویش بڑھتے جارہی ہے کہ رقم نکالنے کی مقررہ حد کی مدت کے بعد وہ طلب کو پورا نہیں کرسکیں گے ۔ اس لئے یہ بنکرس متفقہ طور پر چاہتے ہیں کہ رقومات نکالنے کی پابندی نئے سال میں بھی جاری رکھی جائے تاکہ بنکوں میں ایک منظم طور پر کام کرتے ہوئے تمام امور سے نمٹا جاسکے ۔ کئی مقامات پر بنکس اس موقف میں نہیں ہیں کہ وہ ہر ہفتہ 24000 روپئے کی جاریہ حد کو پورا کرسکیں ۔ رقم کی قلت اور کرنسی کی طباعت میں تاخیر کی وجہ سے رقم کی طلب کو پورا نہیں کیا جاسکے گا ۔ اگر /2 جنوری سے انفرادی اور تاجرین کی جانب سے نکالی جانے والی رقم کی حد ہٹالی گئی تو بنکس رقم کی بڑھتی طلب کو پورا نہیں کرسکیں گے ۔ موجودہ رقمی موقف کے مطابق ایک حد تک کرنسی کو ادا کیا جاسکتا ہے ۔ ہم سے زیادہ تر کا خیال ہے کہ رقم نکالنے کی حد کو مکمل طور پر ہٹایا نہ جائے اور ممکن ہے کہ اس میں دھیرے دھیرے نرمی لائی جائے گی ۔ اگر کیاش کی صورتحال میں بہتری آتی ہے تو رقم دینے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی ۔ سینئر پبلک سیکٹر بنک کے عہدیدار نے بتایا کہ ایک ایسے وقت جب کہ بنکس انفرادی کسٹمرس کی طلب کو پورا کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں ان کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ ایم ایس ایم ای سرویس بھی انجام دے سکیں ۔ بڑے کارپور یشن کے ڈیمانڈ کو پورا کرسکیں ان کی ضرورت سب سے زیادہ ہوتی ہے ۔ عملی طور پر اس میں بتدریج بہتری لائی جائے گی ۔ حال ہی میں ایس بی آئی چیرپرسن اروندھتی بھٹاچاریہ نے بھی یہ اشارہ دیا تھا کہ بنکوں اور اے ٹی ایمس سے رقم نکالنے پر عائد پابندی کو مکمل طور پر نہیں ہٹایا جاسکتا ۔ اس کے لئے بنکوں میں مزید کیاش کی دستیابی ضروری ہوگی ۔  500 اور 1000 روپئے کا چلن بند کردینے کے فیصلہ کے بعد حکومت نے ہر ہفتہ بنک سے رقم نکالنے کی حد 24000 روپئے مقرر کی تھی اور اے ٹی ایمس سے روزانہ 2000 روپئے نکالے جانے کی سہولت دی گئی تھی ۔ حکومت اور آر بی آئی نے یہ نہیں بتایا تھا کہ اس طرح رقم نکالنے کی حد کو کب ہٹالیا جائے گا ۔ فینانس سکریٹری اشوک لاوسا نے کہا تھا کہ /30 ڈسمبر کے بعد رقم نکلنے کی حد پر نظرثانی کی جائے گی ۔ بنک یونینوں کی بھی یہی رائے ہے کہ اس پابندی کو یکلخت ہٹایا نہیں جاسکتا ۔ اس طرح کی پابندی مزید کچھ مدت تک جاری رہ