رشوت ستانی پر مودی حکومت کو بے نقاب کرنے عوامی مہم شروع کرنے کا فیصلہ

راہول گاندھی کی صدارت میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس ، ابتر معاشی صورتحال، بینک اسکامس اور رافیل معاملت سے عوام کو واقف کروانے کا عزم

نئی دہلی۔ 4 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے ایک عوامی مہم شروع کرتے ہوئے رشوت ستانی کے مسئلہ پر نریندر مودی حکومت کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مہم میں بینک اسکامس، رافیل معاملت اور معیشت کی ابتر صورتحال جیسے مختلف مسائل اُٹھائے جائیں گے۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) نے اپنے صدر راہول گاندھی کی صدارت میں آج سے یہاں منعقدہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا جس میں سینئر قائدین نے شہریوں سے متعلق آسام کے قومی رجسٹر کے حساس مسئلہ پر پارٹی کی حکمت عملی کو قطعیت دی۔ کانگریس کے اعلیٰ ترین پالیسی ساز ادارہ ’’سی ڈبلیو سی‘‘ کے اجلاس میں بشمول سابق وزیراعظم منموہن سنگھ ، اے کے انٹونی، غلام نبی آزاد ، ملکارجن کھرگے، احمد پٹیل، اشوک گہلوٹ، متعدد سرکردہ قائدین نے شرکت کی، تاہم سابق صدر سونیا گاندھی اجلاس میں شرکت نہیں کرسکیں۔ راہول گاندھی کی قیادت میں نوتشکیل شدہ سی ڈبلیو سی کا یہ دوسرا اجلاس تھا۔ اس اپوزیشن جماعت نے رشوت ستانی کے مسئلہ کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پوری شدت سے موضوع بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان اعلیٰ رندیپ سرجے والا نے اجلاس کے بعد کہا کہ ان کی پارٹی بہت جلد جن آندولن (عوامی تحریک) شروع کرے گی جس کی تفصیلات کو آئندہ چند دن میں ریاستی یونٹوں کے سینئر قائدین سے مشاورت کے بعد قطعیت دی جائے گی۔ راہول نے ٹوئٹر پر لکھا ’’سی ڈبلیو سی کا آج اجلاس ہوا۔ بحیثیت ایک ٹیم ہم نے ملک میں سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا۔ ہمارے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی میں حکومت کی ناکامی اور کرپشن کے مسائل کو اُٹھانے کیلئے ہماری پارٹی کے پاس خاطر خواہ مواقع ہیں۔ آپ تمام کا شکریہ جنہوں نے آج کے اجلاس میں شرکت کی۔ کانگریس نے ان میڈیا رپورٹس پر مودی حکومت کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جن کے مطابق ایٹیگا حکام نے کہا تھا کہ ہندوستانی اداروں نے پنجاب نیشنل بینک کو12,500 کروڑ روپئے کی دھوکہ دہی اسکام کے کلیدی ملزم مفرور جوہری نیرو مودی کے ماموں میہول چوکسی کے خلاف ایسی کوئی غلط رپورٹ نہیں بھیجی تھی جس میں کوئی سنگین الزام تھا جس کے بعد ہی اس کیریبیائی ملک کی حکومت نے چوکسی کے پس منظر کی جانچ کی اور انہیں شہریت دی گئی۔ رافیل طیارہ معاملت پر سرجے والا نے کہا کہ نہ تو وزیراعظم اور نہ ہی وزیر دفاع حکومت کی طرف سے خریدے جانے والے ان طیاروں کی قیمت کا انکشاف کیا اور دعویٰ کیا کہ ان طیاروں کی خریدی کے لئے یو پی اے حکومت میں 526 کروڑ روپئے کی قیمت منظور کی گئی تھی جس کے برخلاف این ڈی اے حکومت کے تحت یہ طیارے1,676 کروڑ روپئے میں خریدے گئے ہیں جس سے سرکاری خزانہ کو 48,000 کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے۔ آسام میں این آر سی کے حساس مسئلہ پر محتاط موقف اپناتے ہوئے سرجے والا نے کہا کہ این سی سی دراصل کانگریس کی تخلیق ہے اور 1985ء میں آنجہانی وزیراعظم راجیو گاندھی نے آسام سمجھوتہ پر دستخط کے بعد یہ گنجائش فراہم کی تھی اور پارٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی ہندوستانی شہری اپنے حق سے محروم نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہر ہندوستانی شہری کو انصاف ملنا چاہئے اور بیرونی افراد کی شناخت کی جانی چاہئے‘‘۔