رسول اللہؐ نے بہ نفس نفیس بنو قینقاع کو دعوت ایمان دی

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا کا تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کا خطاب

حیدرآباد ۔14؍اکٹوبر( پریس نوٹ)بنو قینقاع کو اپنی شجاعت و دلیری پر بہت ناز تھا اسی غرور کے تحت وہ مسلمانوں سے عمداً چھیڑ چھاڑ کرتے اور انہیں تکلیف پہنچاتے۔ جب ان کی شرارتیں حد سے تجاویز کر گئیں تو ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کی نصیحت و ہدایت کا ارادہ فرمایا اورا ن کے بازار تشریف لے جاکر انہیں مخاطب فرمایا کہ ’’اے گروہ یہود! اللہ سے ڈرو ، جیسے بدر میں قریش پر اللہ کا عذاب نازل ہوا کہیں اسی طرح تم پر بھی نازل نہ ہو‘‘۔پھر حضورؐ نے انہیں اس طرح دعوت اسلام دی کہ ’’اسلام لے آئو، اس لئے کہ تحقیق تم خوب پہچانتے ہو کہ میں بالیقین اللہ کا نبی ہوں اور اس کا رسول ہوں جس کو تم اپنی کتابوں میں لکھا پاتے ہو‘‘۔ان ارشادات نے بنو قینقاع کو ایک طرح دہلا دیا اور اپنی عداوت اور اسلام دشمنی کے باعث بھڑک اٹھے۔انھوں نے جواباًکہا کہ ’’(غزوہ بدر میں) مسلمانوں کا مقابلہ ایک ناتجربہ کار اور ناآشنائے رموز جنگ قوم(قریش) سے ہوا تھا اس وجہ سے آپ نے انھیں شکست دے دی اگر آپ کا ہم سے سامنا ہو تا تو یہ پتہ چل جاتا کہ ہم کس قدر بہادر، دلیر اور جیوٹ ہیں‘‘۔بنو قینقاع کا یہ رویہ اور طرز گفتگو کھلے طور پر جنگ کا اعلان تھا لیکن اس موقع پر بھی حضورؐ نے نہایت صبر اور غایت تحمل فرمایا اور مسلمانوں نے بھی صبر و ضبط سے کام لیا۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی میں ان حقائق کا اظہار کیا۔وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۳۲۴‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات ما بعد غزوہ بدراور ان کے اثرات پر اہل علم حضرات اور سامعین کی کثیر تعداد سے شرف تخاطب حاصل کر رہے تھے۔ بعدہٗ ۳۰:۱۱ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسولؐ اللہ حضرت مسعود بن ربیع ؓؓ کے احوال شریف پر مبنی حقائق بیان کئے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوے بتایا کہ حضرت مسعود ؓ بن ربیع حضور انورؐ کے دار ارقم میں رونق افروز ہونے سے پہلے مشرف بہ اسلام ہو چکے تھے اس وقت ان کی عمر شریف تقریباً سترہ اٹھارہ سال کی تھی۔ حضرت مسعودؓ کا نسب سعد بن عبد العزی سے ہوتا ہوا خزیمہ بن مدرکہ سے جاملتا ہے وہ قریشی تھے۔ جملہ صحابہ کرام کی طرح حضرت مسعودؓ بن ربیع بھی دین حق کی خدمت کے جذبہ سے سرشار اور راہ مولیٰ میں ہر طرح کی قربانی پیش کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہا کرتے تھے چنانچہ غزوہ بدر کے موقع پر نہایت حوصلہ مندی کے ساتھ میدان کارزار میں اپنے کمال حرب اور بے مثال شجاعت کا مظاہرہ کیا علاوہ ازیں معرکہ احد اور غزوہ خندق میں بھی ان کی شجاعانہ شرکت کی تفصیلات کتب سیر و مغازی میں محفوظ ہیں۔ دیگر غزوات اور مشاہد میں بھی شرکت کے شواہد ملتے ہیں۔ یہ حقیقت ان کے جذبہ جہاد اور شوق شہادت پر دال ہے۔ اطاعت حق تعالیٰ اور سنت نبویؐ کی پیروی حضرت مسعود بن ربیع کی کتاب حیات کے تابناک ابواب ہیں۔ وہ اگرچہ کہ لاولد تھے مگر ان کی کنیت ابو عمیر مشہور ہے۔ حضرت مسعودؓ بن ربیع نے۲۳ سال کم و بیش رسول اللہؐ کی صحبت اقدس اور قربت خاص میں گزارنے کی سعادت عظیم پائی اور تین خلفائے راشدہ کے مبارک ادوار دیکھے۔ خلیفہ سوم امیر المومنین حضرت عثمان غنی ؓ کے عہد مبارک میں وفات پائی اس وقت آپ کی عمر ساٹھ سال سے متجاوز تھی۔