راہول گاندھی کو انتخابی مقابلہ سے باز رکھنے سپریم کورٹ میں درخواست

صدر کانگریس کی برطانوی شہریت کا مسئلہ ، مرکز اور الیکشن کمیشن کو ہدایت دینے کا مطالبہ
نئی دہلی ۔ 2مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ میں آج ایک درخواست داخل کی گئی ہے جس میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی کہ وہ صدر کانگریس راہول گاندھی کو لوک سبھا انتخابات کا مقابلہ کرنے سے باز رکھنے کیلئے مرکز اور الیکشن کمیشن کو ہدایت دیں ۔ راہول گاندھی کی برطانوی شہریت کے مسئلہ پر قطعی فیصلہ آنے تک لوک سبھا انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا جانا چاہیئے ۔ وزارت داخلہ نے حال ہی میں راہول گاندھی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے وضاحت طلب کی کہ وہ 15دن کے اندر اپنی شہریت کے موقف سے متعلق پیش کردہ ایک شکایت پر اپنا حقیقی موقف واضح کریں ۔ سپریم کورٹ میں داخل کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گذاروں کو مرکز اور الیکشن کمیشن کی عدم کارروائی سے مایوسی ہوئی ہے ۔ لہذا راہول گاندھی کی برطانوی شہریت سے رضاکارانہ طور پر دستبرداری کے فیصلہ تک انہیں انتخابات لڑنے نہیں دیا جانا چاہیئے ۔ بی جے پی کے لیڈر سبرامنیم سوامی نے اس سلسلہ میں وزارت داخلہ سے رجوع ہوکر شکایت کی تھی کہ راہول گاندھی نے نومبر 2015ء میں برطانوی فورم کے قیام کیلئے جو حلف نامہ داخل کیا تھا اس میں اپنی شہریت برطانوی بتائی تھی ۔ درخواست گذاروں میں جئے بھگوان گوئل اور سی پی تیاگی شامل ہیں ۔ ان دونوں نے الزام عائد کیا کہ بادالنظر میں راہول گاندھی کی برطانوی شہریت کے تعلق سے ثبوت موجود ہیں اور یہ ثبوت وزارت داخلہ کے علاوہ الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کئے جاچکے ہیں ۔ راہول گاندھی کو پارلیمانی انتخابات سے دور رکھنا ضروری ہے ۔ انہوں نے اترپردیش میں امیٹھی اور کیرالا میں ویانارڈ سے مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس درخواست کو وکیل برون کمار سنہا نے پیش کیا ہے ۔ اس میں یہ بھی خواہش کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ فوری الیکشن کمیشن کو ہدایت دیں کہ وہ راہول گاندھی کا نام الکٹورل رول سے خارج کردیں ، تاوقتیکہ وہ اپنی برطانوی شہریت سے دستبرداری کا فیصلہ کریں ۔ درخواست میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی زیرقیادت بنچ کے سامنے فوری سماعت کیلئے زور دیا گیا ہے ۔ درخواست گذاروں کی پیروی کرتے ہوئے وکیل نے بنچ کو بتایا کہ اس کیس کی سماعت فوری طور پر کی جانی چاہیئے ۔سپریم کور ٹ کی اس بنچ میں جسٹس دیپک گپتا اور سنجو کھنہ بھی شامل ہیں ۔ بنچ نے درخواست گذار کی اپیل کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس درخواست پر غور کریں گے ۔