سرہند (پنجاب) ۔ 28 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) راہول گاندھی نے آج حساس حصول اراضی قانون کے خلاف صوبہ پنجاب میں ٹرین کے ذریعہ سفر کرتے ہوئے جدوجہد کا آغاز کیا۔ انہوں نے کاشتکاروں سے علاقہ منڈی میں ملاقات کرکے ان کے حالات کا راست مشاہدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس لئے پنجاب جارہے ہیں، کہ انہوں نے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ جو لوگ پورے ملک کو اناج فراہم کرتے ہیں، ان کی زمین زبردستی چھینی نہ جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی غلط ہے اور وہ اس کے خلاف جدوجہد کرنا چاہتے ہیں۔ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن سے بذریعہ ٹرین راہول گاندھی روانہ ہوئے۔ ان کے ہمراہ کانگریس قائدین جوتر آدتیہ سندیا اور شکیل احمد بھی تھے جو امور پنجاب کے کانگریس کے انچارج ہیں۔ ان کے دورہ پنجاب کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے جو تنقید کی گئی ہے اس کے جواب میں راہول گاندھی نے کہا کہ کیا وہ ہر چیز کو غیرسیاسی بنادینا چاہتے ہیں۔ راہول گاندھی پنجاب کے علاقوں کھنہ اور گوبند گڑھ کا دورہ کرکے اناج کی منڈیوں میں صورتحال کا راست مشاہدہ کریں گے جہاں کاشتکاروں کو اپنی زرعی پیداوار فروخت کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں
کیونکہ غیرموسمی بارشوں سے زرعی پیداوار متاثر ہوچکی ہے۔ صدر پردیش کانگریس پنجاب پرتاپ سنگھ بجوا اور سابق چیف منسٹر راجندر کور بھٹل کے علاوہ قائد اپوزیشن پنجاب اسمبلی سنیل جاکھر بھی راہول گاندھی کی کاشتکاروں سے بات چیت کے دوران موجود تھے۔ ممبئی سے موصولہ اطلاع کے بموجب نائب صدر کانگریس راہول گاندھی ودربھا کے علاقہ امراوتی میں 15 کیلو میٹر طویل پدیاترا کریں گے تاکہ کاشتکاروں کے مصائب کو اجاگر کیا جاسکے۔ راہول گاندھی کل شام ناگپور پہنچیں گے اور اگلی صبح امراوتی جائیں گے تاکہ ایک دن طویل پدیاترا کا آغاز کرسکیں۔ مہاراشٹرا میں شدید زرعی بحران ہے اور امراوتی میں 295 کاشتکار جاریہ سال خودکشی کرچکے ہیں۔ تاہم ریاستی حکومت نے مرکز کو صرف 3 کاشتکاروں کی خودکشی کی اطلاع دی ہے۔ صدر مہاراشٹرا پردیش کانگریس نے کہا کہ راہول گاندھی کاشتکاروں اور ان کے ارکان خاندان کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ مہلوکین کے ورثا سے بھی بات چیت کریں گے۔ متاثرہ کاشتکاروں اور راہول گاندھی کی بات چیت کا پروگرام طئے کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ارادہ اس پدیاترا کو سیاسی رنگ دینا ہرگز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں فی الحال کوئی انتخابات بھی مقرر نہیں ہیں۔ صدر پردیش کانگریس نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں حقائق سے لاعلم ہیں۔