نئی دہلی28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام )نائب صدر کانگریس راہول گاندھی کو گجرات فسادات کے بارے میں اپنے تبصرہ پر بی جے پی قائدین کی مذمت کا سامنا کرنا پڑا ۔ بی جے پی کے سینئر قائد اور قائد اپوزیشن راجیہ سبھا ارون جیٹلی نے کہا کہ اس معاملے میں راہول گاندھی کو غلط معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ حکومت گجرات نے 2002 ء کے فسادات پر کافی رد عمل ظاہر کیا تھا اور ان پر قابو پایا تھا جبکہ 1994 ء کے سکھ دشمن فسادات کے دوران ایسی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ارون جیٹلی نے راہول گاندھی کے کل کے تبصرہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ بی جے پی کے ایک اور قائد سبرامنیم سوامی نے 1994 کے فسادات میں سکھوں کی زیادہ تعداد میں ہلاکت کا الزام عائد کیا ۔
بی جے پی کے ترجمان روی شنکر پرساد نے اقتدار کے ارتکاز کی راہول گاندھی سے وضاحت طلب کی جس کی وجہ سے انہیں پارٹی کا نائب صدر بنایا گیا اور اب وزیر اعظم بنانے کا راگ الاپا جارہا ہے ۔ راہول گاندھی نے کہا تھا کہ 1994 ء کے سکھ دشمن فسادات اور 2002 ء کے گجرات کے مسلم کش فسادات میںنمایاں فرق یہ ہے کہ دہلی فسادات میں حکومت سکھوں کے قتل عام میںملوث نہیں تھی جبکہ گجرات کے مسلمانوں کے قتل عام میں حکومت گجرات ملوث تھی۔ دریں اثناء شرومنی اکالی دل نے دہلی کے 1994ء کے فسادات کو کانگریس حکومت کی جانب سے روکنے کی کوشش کے ادعا پر راہول گاندھی پر تنقید کی اور کہا کہ کانگریس نے سکھوں کے ’’قتل عام‘‘میں ملوث افراد کو تحفظ فراہم کیا تھا۔
شرومنی اکالی دل کے قائد نریش گجرال نے کہا کہ راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ 2002 ء کے گجرات فسادات کیلئے نریندر مودی ذمہ دار ہیں کیونکہ اس وقت وہ چیف منسٹر تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب دہلی میں سکھ دشمن فسادات ہوئے تو اس وقت وزیر اعظم کون تھا۔ انہوں نے کہا کہ 1994 ء کے سکھ دشمن فسادات کے دوران نامور افراد بشمول ان کے والد سابق وزیر اعظم آئی کے گجرال ،ریٹائرڈ جنرل جے ایس اروڑہ ، سابق سربراہ فضائیہ مارشل ارجن سنگھ ، صدر جمہوریہ اور وزیر داخلہ سے ملاقات کیلئے گئے تھے لیکن دونوں نے اپنی بے بسی ظاہر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں فسادیوں پر پولیس نے ایک گولی تک نہیں چلائی۔ فوج کو طلب کرنے میں تاخیر کی گئی اس کے برعکس گجرات فسادات میں اکثریتی طبقہ کے کئی افراد اور اقلیتی طبقہ کے افراد پولیس فائرنگ میںہلاک ہوئے ۔
سینکڑوں افراد بشمول سابق وزراء فسادات کے الزام میں قید کئے گئے لیکن دہلی فسادات کے الزام میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیںآئی۔بلکہ 1994 ء میں گھناونے جرائم کے ملزمین کو تحفظ فراہم کیا گیا اور انہیں پارلیمنٹ کے ارکان بنایا گیا۔ راہول گاندھی پر منافقت کا الزام عائد کرتے ہوئے گجرال نے کہا کہ نائب صدر کانگریس واحد فرد کے ہاتھوں میں اقتدار کے ارتکاز کی مخالفت کرنے کا بیان دے رہے ہیںلیکن کیا ایک ہی خاندان کے ہاتھوں میں اقتدار کا ارتکاز اچھی چیز ہے۔ کرپشن کے بارے میں راہول گاندھی کے موقف پر بھی انہوں نے اعتراض کیا اور کانگریس سے سوال کیا کہ داغدار قائدین کے ساتھ اتحاد کوئی مسئلہ کیوں نہیں ہے۔