کانگریس لیڈر ہم خیال جماعتوں کو بی جے پی کے خلاف متحد کرنے کے اہل ‘ سینئر لیڈر کا بیان
حیدرآباد 7 ڈسمبر ( پی ٹی آئی ) سینئر کانگریس لیڈر ویرپا موئیلی نے کہا کہ راہول گاندھی میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ دوسری ہم خیال جماعتوں کو بی جے پی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کیلئے یکجا کرسکیں۔ راہول گاندھی کا اب کانگریس صدر بننا طئے ہوچکا ہے ۔ ویرپا موئیلی نے کہا کہ کانگریس نائب صدر میں اپنے پڑ دادا پنڈت جواہر لال نہرو اور دادی اندرا گاندھی کی کچھ صلاحیتیں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ موئیلی نے اس تنقید کو مسترد کردیا کہ کانگریس پارٹی موروثی سیاست کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر راہول گاندھی وزیر اعظم بننا چاہتے تو وہ 2004 سے 2014 کے درمیان کبھی بھی بن سکتے تھے جب یو پی اے کا اقتدار تھا ۔ انہں نے کہا کہ راہول گاندھی اپنی سادہ مزاجی کیلئے جانے جاتے ہیں اور دوسری سیاسی جماعتیں یقینی طور پر ان کے ساتھ تعاون کرینگی ۔ وہ جمہوریت ‘ سکیولر ازم اور سوشلزم کو آگے بڑھانے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ ویرپا موئیلی نے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی ایک مقناطیس کی طرح ہیں جو ایسی دوسری جماعتوں کو راغب کرینگے جو فرقہ پرستی کی سیاست میں یقین نہیں رکھتیں۔ ایسی جماعتیں فطری طور پر راہول گاندھی سے قریب آئیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ خود کانگریس پارٹی کو مستحکم کرنے کے علاوہ راہول گاندھی ان ہم خیال جماعتوں کو قریب کرنے میں بھی کامیاب ہونگے جو بی جے پی سے مشترکہ مقابلہ کرنا چاہتی ہیں۔ سابق چیف منسٹر کرناٹک نے کہا کہ راہول گاندھی نے کئی اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں اور انہیں حکمرانی اور تنظیم کو مستحکم کرنے کا تجربہ حاصل ہوا ہے اور وہ بہترین لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی نے پنڈت جواہر لال نہرو کی صلاحیتیں حاصل کی ہیں۔ خاص طور پر وہ سکیولر ازم کو اور سوشلسٹ نظریات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ راہول گاندھی چاہتے تو یو پی اے دور میں وزیراعظم بن جاتے یا پھر کوئی طاقتور وزیر بن جاتے لیکن انہوں نے پارٹی کو مستحکم کرنے کیلئے کام کیا جو ایک بہترین صلاحیت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی نریندر مودی کی طرح نہیں ہیں جو اچانک ہی قومی منظر نامہ میں ابھر گئے ۔ اب وہ ایک جمہوری طور پر منتخب لیڈر ہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا بی جے پی میں جمہوری طریقہ کی کوئی جھلک بھی پائی جاتی ہے ؟ ۔ بی جے پی نے امیت شاہ اور نریندر مودی کو اچانک ہی منتخب کردیا اور اس میں کوئی جمہوری طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا ۔ یہ ڈکٹیٹر شپ کے ماحول کی پیداوار ہیں۔