پٹنہ ۔ 12 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد نے اپنے باغی قریبی رفیق رام کرپال یادو کو راکشش ’’بھسماسورا‘‘ سے تعبیر کیا جس نے تمام نظریات کو آگ لگاتے ہوئے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ۔ اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رام کرپال خود ان کی تخلیق تھے لیکن میرے لئے وہ ’’بھسماسورا‘‘ بن گئے۔ لارڈ شیوا نے خوش ہوکر بھسماسورا کو ایک وردان دیا تھا لیکن وہ سب کیلئے مصیبت بن گئے جس پر قدرت نے یہ فیصلہ کرلیا کہ بھسماسورا خود بھی بھسم ہوجائیں ۔ لالو پرساد نے کرپال یادو کو موقع پرست بھی کہا جن کیلئے نریندر مودی راتوں رات ’’بھائی‘‘ بن گئے ۔ میں اب سمجھ چکا ہوں کہ رام کرپال یادو ایک موقع پرست آدمی ہیں جنہوں نے فرقہ پرستوں سے ہاتھ ملانے کیلئے اپنے تمام نظریات کا گلا گھونٹ دیا ۔
سیکولر عوام ، اقلیتی فرقہ نے یہ دیکھ لیا کہ کسی طرح رام کرپال یادو نے اپنے نظریات کا سودا کرلیا ۔ لالو پرساد نے وصاحت کرتے ہوئے کہا کہ رام کرپال یادو کے پارٹی چھوڑنے کیلئے وہ (لالو) ذمہ دار نہیں ہیں۔ میں نے انہیں پارٹی سے نہیں نکالا۔ میں نے ان سے استعفی طلب نہیں کیا اور نہ ہی ان کا استعفی قبول کیا ۔ رام کرپال یادو نے اپنی مرضی سے پارٹی سے علحدگی اختیار کی ہے ۔ اب رام کرپال یادو کا مقابلہ لالو کی بیٹی میسا بھارتی سے ہوگا جہاں پاٹلی پتر حلقہ انتخاب میں یہ دونوں ایک دوسرے کے حریف ہوں گے۔ میسا بھارتی نے کل کہا تھا کہل ان کی لڑائی اپنے چاچا (رام کرپال کو میسا بھارتی چاچا کہہ کر پکارتی ہیں) سے نہیں بلکہ یہ نظریاتی لڑائی ہے ۔ نریندر مودی کی ستائش کرتے ہوئے یادو نے کہا کہ یہ ہمارے لئے واقعتاً فخر کی بات ہے کہ ایک چائے فروش کو وزیراعظم کے عہدہ کا امیدوار بنایا گیا ہے۔
لہذا نریندر مودی کو وزیراعظم بنانے کیلئے وہ کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ بہار میں مسلمانوں نے کوئی ترقی نہیں کی ہے ۔ مسلمانوں کو اب یہ احساس ہونے لگا ہے کہ انہیں صرف ووٹ بینک سمجھ کر استعمال کیا جارہا ہے جبکہ گجرات میں جس طرح مسلمانوں نے ترقی کی ہے ۔ وہ ایک مثال ہے ۔ یادو نے کہا کہ وہ ایک سیکولر شحص ہیں اور ہمیشہ سیکولر ہی رہیں گے ۔ انہوں نے سب کی ترقی کیلئے مودی اور بی جے پی کی ستائش کی ۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایک مخصوص طبقہ یا برادری کی ترقی نہیں بلکہ بی جے پی سب کی ترقی پر ایقان رکھتی ہے۔