نئی دہلی ۔ 29 اکتوبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) ایودھیا میں رام مندر کی عاجلانہ تعمیر کیلئے آرڈنینس لانے کا مطالبہ پیر کو زور پکڑ گیا جب خود برسراقتدار بی جے پی اور سنگھ پریوار کی مختلف تنظیموں نے زور دیا کہ آرڈنینس کا راستہ اختیار کیا جائے جبکہ کانگریس نے تحمل برتنے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ اس مسئلہ کو ووٹ بینک کی سیاست سے نہ جوڑا جائے ۔ سپریم کورٹ نے جیسے ہی آج کہا کہ سیاسی طورپر حساس رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد اراضی تنازعہ کے کیسوں کی سماعت کیلئے جنوری میں مناسب بنچ فیصلہ کرے گی ، خود بی جے پی میں اور دیگر تنظیموں کی طرف سے مطالبات شروع ہوگئے کہ ایودھیا کے متنازعہ مقام پر مندر کی عاجلانہ تعمیر کیلئے اقدام کیا جائے ۔ آر ایس ایس کے ترجمان ارون کمار نے کہاکہ عدالت کو عاجلانہ فیصلہ دینا چاہئے اور حکومت کو چاہئے کہ یہ متنازعہ اراضی مندر کے حق میں دینے کی راہ میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے حسب ضرورت قانون سازی کرے ۔ سنگھ پریوار سے ملحق وی ایچ پی نے زیادہ جوش کامظاہرہ کرتے ہوئے کہاکہ ہندو غیرمعینہ مدت تک عدالتی فیصلہ کا انتظار نہیں کرسکتے اور آرڈنینس لایا جانا چاہئے ۔ مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہاکہ حکومت کو عدالت پر پورا بھروسہ ہے اور ملک کے بیشتر لوگ اس مسئلہ پر سماعت کی جلد تکمیل چاہتے ہیں ۔ بی جے پی لیڈر ونئے کٹیار نے الزام عائد کیاکہ اس مسئلہ کو کانگریس کی طرف سے دباؤ کی وجہ سے ٹالا جارہا ہے ۔ تاہم کانگریس کی طرف سے کپل سبل نے اس الزام کی تردید کردی ۔