رام مندر کو انتخابی موضوع بنانے بی جے پی کی کوشش

ہندوؤں اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے بی جے پی پر سی پی آئی (ایم) کا الزام
تھرواننتاپورم ۔ /29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جانب سے رام مندر کا مسئلہ اٹھانے پر تنقید کرتے ہوئے سی پی آئی (ایم) پولٹ بیورو پر رکن ایم اے بے بی نے آج الزام عائد کیا کہ زعفرانی پارٹی اس شمالی ریاست میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے ۔ بے بی نے جس بک پر لکھا کہ بی جے پی کے صدر امیت شاہ کی طرف سے جاری بی جے پی کے انتخابی منشور میں اس پارٹی نے ایودھیا میں رام مندر بنانے کا وعدہ کیا ہے ۔ کیرالا کے سابق وزیر تعلیم ایم اے بی بے نے کہا کہ اس وعدہ سے ووٹوں کے حصول کے لئے مذہب کے استعمال کے خلاف سپریم کورٹ کی دستوری بنچ کی بدترین خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ بے بی نے الیکشن کمیشن سے فوری مداخلت کرتے ہوئے ضروری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ بی جے پی لارڈ رام کے نام پر عوام کی مذہبی خطوط پر صف بندی اور مذہبی تعصب بڑھانے کی کوشش کررہی ہے ۔ جس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کی ضرورت ہے ۔ بے بی نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی تمام محاذوں پر ناکام ہوگئے ہیں اور مرکزی حکومت عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کے قابل نہیں ہے ۔ مزید برآں نوٹ بندی کے ذریعہ عوامی مسائل و مصائب میں مزید اضافہ کیا گیا ہے ۔ بے بی نے ملک کی تمام سیکولر قوتوں پر زور دیا کہ وہ بی جے پی کی انتشار پسند کوششوں کو شکست دینے کیلئے متحد ہوجائیں ۔ مارکسیس کمیونسٹ لیڈر نے کہا کہ مودی کی بی جے پی حکومت فراخدلانہ معاشی پالیسیوں کے نام پر قومی معیشت کو نقصان پہونچا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت میں امیر اور امیر ہورہے ہیں جبکہ غریبوں کی غربت میں اضافہ ہورہا ہے اور وہ مسلسل مسائل سے دوچار ہورہے ہیں ۔