رافیل معاہدہ : طیاروں کی قیمت پر فی الحال بحث نہیں کی جاسکتی

معاہدہ کے حقائق برسرعام لانے کے بعد ہی بحث ممکن۔ سپریم کورٹ کا ردعمل
نئی دہلی ۔ 14 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے کہا کہ رافیل جٹ طیاروں کی خریداری اور ان کی قیمتوں کے بارے میں بحث صرف اس صورت میں ہوسکتی ہے اگر اس معاہدہ کے حقائق کو برسرعام لانے کی اجازت دی جائے۔ سپریم کورٹ میں رافیل معاہدہ پر بحث کا آغاز کرنے کیلئے زور دیا گیا تو عدالت عظمیٰ نے یہ جواب دیا۔ سپریم کورٹ میں 36 رافیل لڑاکا جٹ طیاروں کی خریداری کی تحقیقات اور سپریم کورٹ کی نگرانی میں کروانے کے مطالبہ پر جاری سماعت کا آغاز کرتے ہوئے عدالت نے یہ کہا کہ یہ معاہدہ ایرفورس کیلئے طیاروں کی خریدی سے متعلق ہے اور وہ فضائیہ کے عہدیدار سے ہی حقائق کی سماعت کرے گی۔ وزارت دفاع کے کسی عہدیدار کی صفائی ناقابل مسموع ہے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی پر مشتمل ایک بنچ نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا اس معاہدہ اور قیمتوں کے حقائق کو برسرعام لایا جائے یا نہیں۔ اس بنچ میں جسٹس ایس کے کول اور کے ایم جوزف بھی شامل ہیں۔ بنچ نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے کہا کہ قیمتوں کے مسئلہ پر بحث نہیں کی جاسکتی۔ عدالت عالیہ نے یہ بھی کہا کہ اس مسئلہ پر فضائیہ کے عہدیدار کی مدد کی ضرورت ہے۔ اٹارنی جنرل نے مرکز کی جانب سے پیروی کرتے ہوئے سیشن سے قل کہا کہ حکومت اس پر بحث کرنا چاہتی ہے تو بنچ نے کہا کہ ہم اس معاملہ میں فضائیہ کے تقاضوں کے بارے میں بات کررہے ہیں اور رافیل جٹس پر فضائیہ کے ہی کسی ایک عہدیدار سے ان کی بات سننا چاہتے ہیں اس مسئلہ پر وزارت دفاع کا کوئی عہدیدار اپنا ادعا پیش نہیں کرسکتا۔ اپنی بحث میں وینو گوپال نے رافیل جٹس طیاروں کی قیمت کو راز میں رکھنے کے شق کی مدافعت کی اور کہاکہ اگر معاہدہ کی ساری تفصیلات کا انکشاف ہوجائے تو دوسرے اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ تحت کی سماعت کے بعد اس مقدمہ میں فیصلہ محفوظ کردیا گیا ہے اور اس کا متعاقب اعلان کیا جائے گا۔