رافال اسکام کیا بدلا منموہن سنگھ سے نریندر مودی کے دور تک

ایک لاکھ کروڑ کا گھوٹالہ

عامر علی خان
نیوز ایڈیٹر سیاست
فرانس سے 36 لڑاکا طیارے رافال خریدنے کے لئے نریندر مودی کی زیر سرپرستی ہندوستان کی مرکزی حکومت نے 7.87 ارب یوروس (تقریباً 59,000 کروڑ روپئے )ہزار کروڑ کے سودے پر دستخط تو کر دیے لیکن دستخط ہوتے ہی اس سودے پر انگلیاں بھی اٹھنے لگی ہیں۔ اس میں طویل ’معاہدہ‘ یعنی کمیشن کھائے جانے کا شک ظاہر کیا جا رہا ہے۔ 2012 میں منموہن سنگھ حکومت نے 126رافائل لڑاکا طیارے خریدنے کی بات کی تھی اوراس وقت ایک طیارے کی قیمت 570کروڑ تھی لیکن اب وہی جہاز مودی حکومت نے دو گنے سے بھی زیادہ قیمت پر 1670کروڑ میں خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔ 2012 میں منموہن حکومت نے رافائل خریدنے کی بات کی تھی تو بی جے پی نے یہ کہہ کر ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا کہ رافال ایک فضول قسم کا فائٹر طیارہ ہے اسے خریدنے سے ہندوستانی ایئر فورس کی طاقت میںکوئی اضافہ نہیں ہوگا۔ اب مودی حکومت میں اسی فضول قسم کے لڑاکا طیارہ کو دو گنے سے بھی زیادہ قیمت میں خریدا جا رہا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اب نریندر مودی کے چہیتے امبانی گروپ کی ریلائنس کمپنی، رافیل بنانے والی کمپنی میں شریک ہو چکی ہے اتنا بڑا منافع انیل امبانی کے خاندان کو پہنچانے کے لئے یہ سوداکیا گیا ہے۔ سابق وزیر دفاع منوہر پریکررافال کے خلاف تھے لیکن مودی کے دباو میں انہوں نے خاموشی سے معاہدہ پر دستخط کر دیئے۔ معاہدے کے مطابق ہندوستانی وزارت دفاع رافال کی کل قیمت کی پندرہ فیصد رقم کی ادائیگی ایڈوانس میں کرے گی اس کے بعد ہی فرانس کی کمپنی رافال بنانے کا کام شروع کرے گی۔ پہلے طیارہ کی ڈیلیوری 2019 میں ہوگی۔ تمام 36 طیاروں کے آنے میں تقریباً ساڑھے پانچ سال کا وقت لگے گا۔ مطلب صاف ہے کہ رافال کمپنی کو کوئی سرمایہ کاری نہیں کرنا پڑے گا۔ جیسے جیسے ہندوستان پیسہ دیتا جائے گا کمپنی طیارے بناتی جائے گی۔منموہن سنگھ حکومت نے 126رافال خریدنے کا سودا نوے ہزار کروڑ میں طے کیا تھا۔ اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان بات یہ ہوئی تھی کہ صرف 18طیارے فرانس میں بنیں گے، باقی 108کے اسپیئر پارٹس اور دیگر ساز و سامان کمپنی ہندوستان کو سونپے گی یہاں ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) میں اس کی اسمبلنگ ہونی تھی۔ ایچ اے ایل کے پاس اتنا بڑا کام آنے سے شعبے دفاع میں ہندوستان میںبڑے پیمانے پر روزگار بھی پیدا ہوتے اور رافال کی قیمت بھی کم ہو جاتی۔ مودی حکومت جو 36 لڑاکا تیارہ خرید رہی ہے وہ سارے کے سارے پوری طرح سے فرانس سے بن کر آئیں گے۔ ایچ اے ایل کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ملک کے وزیر اعظم بننے کے بعد نریندر مودی نے امریکی صدر بارک اوباما کے ساتھ دوستی کی خوب پینگیں بڑھائیں ان کے بھگتوں نے جم کر یہ پروپگنڈا کیا کہ امریکہ میں اتنی عزت پانے والے ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی ہیں۔ پٹھان کوٹ، ہوشیارپور او اڑی کے بریگیڈ کیمپ پر ہوئے پاکستانی دہشت گردوں کے حملے کے بعد ہندوستان نے امریکہ سمیت دنیا کے کئی ملکوں سے کوشش کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بند ہوں اور پاکستان کو الگ تھلگ کریں۔ لیکن اس مہم میں کامیابی نہیں ملی۔ اوباما نے نریندر مودی کے ساتھ دوستی کی جو پینگیں بڑھائی تھیں اس کے پیچھے ان کا منشا یہ تھا کہ امریکہ ہندوستان کو بڑے پیمانے پر ایف 15 جنگی طیارے فروخت کرے گا۔ مودی حکومت نے شاید امبانی فیملی کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے رافائل کا سودا کر لیا۔ ہندوستان بھر میں یہ بات عام ہے کہ انیل امبانی 45,000 کروڑ کے مقروض ہیں۔ دوسری جانب کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے یہ الزام لگا رہے ہیں کہ صرف ایک معاہدہ ایسا ہوا ہے جس سے ایک ہی خاندان کی تمام مالی قرض کی پریشانی دور ہوجائے گی۔ یہ سودا امریکہ کو پسند نہیں آیا ہے۔ امریکہ ہی نہیں خارجی معاملات میں یہ سودا ہندوستان کے لئے ہر طرح سے نقصان دہ ہی ثابت ہو رہا ہے۔ روس جیسا ہندوستان کا دیرینہ دوست ملک بھی اس سودے سے اتنا ناراض بتایا جاتا ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ روس نے اپنی فوجیں پاکستان بھیج کر پاکستانی فوجیوں کے ساتھ مشترکہ دفاعی مشقیں کروائیں۔ رافال سودے میں کسی نے کتنا کمیشن کھایا اس کے کچھ شواہد ’’ڈاسسالٹ ایویشن انیول رپورٹ 2016 ‘‘میں دکھائی دے رہے ہیں اور اس کے علاوہ اس سودے سے امریکہ اور روس دونوں کی ہی ناراضگی ہندوستان نے مول لے لی۔ اہم سوال یہی ہے کہ کیا امبانی فیملی کو ملنے والا منافع اب ہندوستان کے لئے اتنا اہم ہو گیا ہے کہ اس خاندان کو فائدہ پہنچانے کے لئے ہندوستان امریکہ اور روس سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات خراب کرنے کے لئے تیار ہے۔2012 میں جب رافال خریدنے کی بات چلی تھی تو نریندر مودی کے نورنظر سبرامنیم سوامی نے یہ تک اعلان کر دیا تھا کہ اگر حکومت نے یہ سودا کیا تو وہ اس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔ اب سبرامنیم سوامی کو جیسے پوری طرح سانپ سونگھ گیا ہے۔570 کروڑ کا جہاز 1670 کروڑ میں خریدا جا رہا ہے لیکن سبرامنیم سوامی کی آواز نہیں نکل رہی ہے تو کیا یہ سمجھا جائے کہ سبرامنیم سوامی کو منہ بند رکھنے کی قیمت مل گئی ہے؟رافال سودے پر ابھی صرف دستخط ہوئے ہیں۔ پہلا ایئر کرافٹ آنے میں کچھ وقت ہے۔ یہ بھی پتہ نہیں ہے کہ اس سودے پر عمل ہو سکے گا یاسوئٹزرلینڈکی طرح فرانس کی بھی کسی عدالت میں کوئی شخص اس الزام کے ساتھ مقدمہ دائر کر دے گا کہ اس سودے میں کمیشن کا لین دین ہورہا ہے۔ ملک میں مودی بھکتوں اور ان کے زرخرید غلام میڈیا نے یہ پروپگنڈا ضرورکر دیا کہ رافال سودا طے ہونے سے پاکستان اورچین دونوں ہندوستان سے خوفزدہ ہو گئے ہیںکیونکہ رافال سرحد پار کئے بغیر ہی میزائل کے ذریعے تین سو کلومیٹر کے فاصلے تک نشانہ لگا سکتا ہے ۔جہاں تک رافال کی قیمت کا سوال ہے خود سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر کہہ چکے ہیں کہ ہندوستان فرانس سے 126رافال لڑاکا جہازوں کو خریدیگاجس میںایک جہاز کی قیمت 715کروڑ روپے ہے۔ 31 ڈسبمر 2016 تک فرانس میں 148 رافائل لڑاکا طیارے موجود تھے جس نے 200,000 گھنٹے پرواز کئے ہیں اور یہ پروازیں 2007 تا 2013 کے درمیان رہیں جن میں 2011 میں لیبیا،2013 سے مالی،2014 سے عراق اور 2015 سے شام میں ہورہی ہیں۔