سبسیڈی فنڈ کی کمی اہم وجہ، یلاریڈی صارفین پر زائد بوجھ
یلاریڈی۔/28مارچ، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ارزاں فروشی دوکانات کے ذریعہ صارفین کو حکومت سبسیڈی پردیئے جانے والے پام آئیل مکمل بند کئے جانے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ پام آئیل سبسیڈی کیلئے مرکزی و ریاستی حکومتیں اپنے اپنے حصہ کا فنڈ مختص نہ کرنے سے گذشتہ سال سے سربراہی بند ہے اور ان دنوں پیش کئے گئے بجٹ میں پامولین آئیل کیلئے فنڈ مختص نہیں کیا جانا اسے بند کردیئے جانے کا اشارہ لگتا ہے۔ ضلع بھر کے تحفظ غذا کارڈ رکھنے والوں کو حکومت فی کیلو چاول ایک روپیہ کے ساتھ ساتھ شکر، کیروسین، پام آئیل سربراہ کرنا ہے۔ بازار میں اس کی قیمت گراں ہونے پر اس کا منفی اثر صارفین پر نہ پڑے اس لئے حکومت کئی سال سے پام آئیل سربراہ کرتی آرہی ہے۔ مارکٹ میں پام آئیل کی قیمت فی لیٹر 65 روپئے ہے اور راشن شاپ پر 40 روپئے میں ہی سربراہ کیا جاتا تھا جس کیلئے ایک لیٹر پام آئیل پر مرکزی حکومت نپدرہ روپئے اور ریاستی حکومت دس روپئے سبسیڈی برداشت کرتی تھی۔ لیکن مرکزی حکومت نے 2013 اکٹوبر سے سبسیڈی روک دی ۔ مگر عام انتخابات کے پیش نظر صارفین سے ناراضگی کا خمیازہ بھگتنا نہ پڑے اس مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے مرکزی حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسیڈی بھی ریاستی حکومت نے ہی برداشت کی اور الیکشن کا موسم ختم ہونے تک سربراہی جاری رکھی اور پھر مرکزی حکومت کی طرح ریاستی حکومت نے بھی اپنے ہاتھ اٹھالیئے جس سے غریب خاندان کو زائد قیمت ادا کرتے ہوئے اسے حاصل کرنا پڑ رہا ہے جس کا حکومتوں کو کچھ خیال تک نہیں۔ حکومت ارزاں فروشی پر پھر سے پام آئیل بحال کرکے عوام کو راحت پہنچائے کیونکہ عوام کو ایک سال سے اس کا انتظار ہے۔