راجیہ سبھا کیلئے پوار اور مجید میمن کی نامزدگیاں داخل

ھوت دوبارہ نامزد، حسن دلوائی، مرلی دیورا سبکدوش
ممبئی 24 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر زراعت شردپوار، مجید میمن ایڈوکیٹ اور صنعتکار راجکمار دھوت نے راجیہ سبھا امیدوار کی حیثیت سے آج اپنے پرچہ نامزدگی داخل کئے جس کے ساتھ ہی نامزدگیوں کی مجموعی تعداد چار ہوگئی ہے۔ گزشتہ روز پونے کے ایک بزنس مین سنجے کاکڈے نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا۔ شردپوار اور مجید میمن این سی پی کے دو ارکان وائی پی ترویدی اور جناردھن واگھمارے کی جگہ لیں گے جبکہ دھوت کو دوبارہ نامزد کیا گیا ہے۔ یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آیا شیوسینا دوسرا امیدوار نامزد کرے گی۔ کانگریس اور بی جے پی نے 7 فبروری کو ہونے والے راجیہ سبھا انتخابات کیلئے تاحال اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے۔ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 28 جنوری ہے۔ کانگریس کے مرلی دیورا اور حسن دلوائی کے علاوہ بی جے پی کے پرکاش جاوڈیکر سبکدوش ہورہے ہیں۔

مسلمانوںکو انتخابی ٹکٹ دینے مفتی مکرم کا مطالبہ
نئی دہلی۔/24جنوری، ( فیکس ) شاہی امام مسجد فتح پوری دہلی مفتی محمد مکرم نے ملت اسلامیہ سے پرزور اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کی دینی اور دنیاوی تعلیم کی طرف توجہ دیں اور سیرت طیبہؐ کا عملی نمونہ بننے کی کوشش کریں تاکہ رضائے الہی کے ہم مستحق بن سکیں۔ شاہی امام صاحب نے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی 13جنوری کی تقریر کے حوالہ سے کہاکہ صوبائی اقلیتی کمیشنوں کے اجلاس کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم نے جو کچھ کہا اس سے یہی جھلکتا ہے کہ وہ اقلیتوں کیلئے کچھ کرنے میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا ہے جو وہ اقلیتوں کے سامنے فخر سے کہہ کرسکیں۔ یو پی اے حکومت کے تقریباً دس سال میں تمام اسکیمات ابھی زیر التواء ہیں اور جو کچھ انہوں نے کہا ہے وہ صرف کاغذوں کی حد تک ہے۔ جسٹس سچر کمیٹی اور جسٹس رنگاناتھ مشرا کمیشن کی سفارشات صرف اور صرف مسلمانوں کے لئے ہیں ان کے نفاذ پر ابھی کام نہیں ہوا، اقلیتوں کے لئے جو کچھ کیا گیا اور کیا جارہا ہے اس میں مسلم اقلیت کی حصہ داری نہیں کے برابر ہے۔ یہ دونوں کمیٹیاں صرف مسلمانوں کیلئے قائم ہوئی تھیں۔