این ڈی اے کے ہریونش اور اپوزیشن کے ہری پرساد امیدوار ، اپوزیشن کا اکثریت کا ادعا
نئی دہلی ۔ 8 اگست (سیاست ڈاٹ کام) راجیہ سبھا کے نائب صدرنشین کے عہدہ کیلئے این ڈی اے کے نامزد امیدوار ہریونش اور اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار ڈی کے ہری پرساد کے درمیان سخت مقابلہ کا امکان ہے۔ تاہم ایسا معلوم ہوتا ہیکہ برسراقتدار مفلوج اتحاد کا ادعا کہ اسے ایوان بالا میں 126 ارکان کی تائید حاصل ہے جو 244 نشستی ایوان میں ایک فیصلہ کن تعداد ہے۔ ہریونش جے ڈی یو کے ٹکٹ پر پہلی بار رکن پارلیمنٹ منعقد ہوئے ہیں جبکہ ہری پرساد تین میعادوں سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ برسراقتدار این ڈی اے اور اپوزیشن کیمپ دونوں نے اپنے متعلقہ امیدواروں کی جانب سے نوٹسیں جاری کی ہیں اور ان کے پرچہ جات نامزدگی جانچ کے بعد راجیہ سبھا کی سکریٹریٹ کی جانب سے بالکل درست قرار دیئے گئے ہیں۔
انتخابات کا آغاز کل 11 بجے دن ہوگا۔ راجیہ سبھا کے نائب صدرنشین کا عہدہ پی جے کورین کی یکم ؍ جولائی کو سبکدوشی کے بعد سے مخلوعہ ہے۔ اپوزیشن کیمپ مختلف پارٹیوں بشمول کانگریس، ترنمول کانگریس، ڈی ایم کے، بائیں بازو کی پارٹیوں، سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، این سی پی اور ٹی ڈی پی کی تائید کا ادعا کررہا ہے۔ تلگودیشم کے ایوان بالا میں چھ ارکان ہیں۔ ٹی ڈی پی قائد وائی ایس چودھری نے کہا کہ انہوں نے کانگریس قائد بی کے ہری پرساد کی تائید کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے برعکس برسراقتدار این ڈی اے کی تعداد جوں کی توں ہے۔ شیوسینا اور اکالی دل نے سرکاری امیدوار کی بھرپور تائید کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں آزاد پارٹیاں جیسے انا ڈی ایم کے اور ٹی آر ایس کی تائید بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے بموجب بی جے پی کی اعلیٰ سطحی قیادت بشمول چیف منسٹر بہار نتیش کمار سمجھا جاتا ہیکہ چیف منسٹر اوڈیشہ نوین پٹنائک سے ان کی پارٹی کی تائید حاصل کرنے کیلئے بات چیت کرچکے ہیں۔ بی جے پی کے ایوان بالا میں 9 ارکان انا ڈی ایم کے اور ٹی آر ایس کے علی الترتیب 13 اور 6 ارکان پارلیمنٹ ہیں۔ وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور وجئے گوئل نے اکثریت حاصل ہونے کا ادعا کیا ہے جبکہ کانگریس کے سینئر ترجمان آنند شرما کا دعویٰ ہیکہ اکثریت اپوزیشن امیدوار کی تائید میں ہے۔ انہوں نے حکومت اور بی جے پی پر ہر چال اور اثرورسوخ بشمول اختیارات اور اقتدار استعمال کرتے ہوئے رائے دہی کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ این ڈی اے کو راجیہ سبھا میں اکثریت حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسراقتدار پارٹی کو ووٹ حاصل کرنے کیلئے اپنی حدود پار کرنا ہوگی۔ اس سوال پر کہ اگر انتخابات اپوزیشن کی مناسبت کی آزمائش ہیں تو آنند شرما نے کہا کہ انتخابات کے بارے میں قبل از وقت فیصلہ نہ کریں۔ انتظار کرکے دیکھیں ورنہ عام انتخابات میں بھی اسی کا اعادہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کو کامیابی کا اندازہ نہ ہوتا تو وہ مقابلہ کیوں کرتی۔ برسراقتدار اتحاد درحقیقت جمہوریت کی روح اور عطر پر ضرب لگا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن متحدہ طور پر راجیہ سبھا کے نائب صدرنشین کے انتخابی مقابلہ میں حصہ لے رہا ہے کیونکہ وہ موجودہ صورتحال پر خوش نہیں ہے۔ ملک میں جو ماحول پایا جاتا ہے وہ سازگار نہیں ہے۔ دریں اثناء سرینگر سے موصولہ اطلاع کے بموجب پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے فیصلہ کیا ہیکہ راجیہ سبھا کے نائب صدرنشین کے انتخابات میں رائے دہی کے دوران غیرحاضر رہے گی۔ عام آدمی پارٹی نے فیصلہ کیا ہیکہ انتخابات کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ اروند کجریوال نے کہا کہ ان کی پارٹی چیف منسٹر بہار نتیش کمار کی ان کے امیدوار کی تائید کیلئے اپیل کو مسترد کرچکی ہے۔ شیوسینا نے فیصلہ کیا ہیکہ وہ راجیہ سبھا کے نائب صدرنشین کے عہدہ کیلئے رائے دہی کے دوران این ڈی اے امیدوار کی تائید کرے گی حالانکہ دونوں پارٹیوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ تاہم شیوسینا نے صدرجمہوریہ کیلئے رامناتھ کووند اور نائب صدرجمہوریہ کیلئے ایم وینکیا نائیڈو کی گذشتہ سال رائے دہی کے دوران تائید کی تھی۔