راجیہ سبھا میں پہلا دن ہنگامہ آرائی کی نذر

لوک سبھا اجلاس متوفی رکن کو خراج عقیدت کے بعد ملتوی، راجیہ سبھا اجلاس کا 7 مرتبہ التواء

نئی دہلی 21 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پارلیمنٹ مانسون سیشن کا آج پہلا دن راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا کیونکہ اپوزیشن نے جارحانہ موقف اختیار کرتے ہوئے وزیر امور خارجہ سشما سوراج اور چیف منسٹر راجستھان و مدھیہ پردیش کے استعفیٰ کے لئے دباؤ برقرار رکھا تھا۔ پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے مابین محاذ آرائی کی صورتحال دیکھی گئی۔ اس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی بار بار ملتوی کی جاتی رہی۔ کانگریس ارکان اپنے مطالبہ کو تسلیم کرنے کے لئے ایوان کے وسط میں پہونچ گئے تھے اور دیگر جماعتوں جیسے سی پی آئی ایم اور سماج وادی پارٹی کی بھی انھیں تائید حاصل تھی۔ کانگریس لیڈر آنند شرما نے مختلف تنازعات کے بارے میں وزیراعظم نریندر مودی سے استفسار کیا۔ انھوں نے کہاکہ مودی نے شفافیت، جوابدہی کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب بدعنوانیوں میں ملوث رہنے والوں کے خلاف برعکس موقف اختیار کئے ہوئے ہیں۔

حکومت نے کہاکہ وہ تمام موضوعات بشمول للت گیٹ پر بحث کے لئے تیار ہے لیکن اپوزیشن مباحث شروع ہونے سے پہلے استعفیٰ کے لئے دباؤ ڈال رہی تھیں۔ سی پی آئی ایم لیڈر سیتارام یچوری نے کہاکہ مباحث تحقیقات کا متبادل نہیں ہوسکتے۔ ہم تحقیقات چاہتے ہیں۔ قائد ایوان اور وزیر فینانس ارون جیٹلی نے اپوزیشن کے طرز عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ جیسے ہی مباحث شروع ہوں گے، وزیر خارجہ سشما سوراج اس مسئلہ پر بیان دیں گی۔ حکمراں جماعت نے اپوزیشن پر مباحث سے فرار اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ جیٹلی نے کہاکہ اپوزیشن کو ہنگامہ آرائی میں دلچسپی ہے مباحث میں نہیں۔ وزیر ٹیلی کام روی شنکر پرساد نے راجستھان اور مدھیہ پردیش چیف منسٹر وسندھرا راجے اور شیوراج سنگھ چوہان کے استعفیٰ کے مطالبہ پر کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔اُنھوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس مسلسل الزامات عائد کرتے ہوئے پارلیمانی روایات کو ختم نہیں کرسکتی۔ آج راجیہ سبھا میں متوفی ارکان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد باقاعدہ ایوان کی کارروائی جیسے ہی شروع ہوئی کانگریس کے آنند شرما نے للت مودی تنازعہ چھیڑ دیا اور وزیراعظم نریندر مودی سے اس معاملہ میں کا مطالبہ کیا۔ اُن کے بعض ریمارکس پر سرکاری بنچ نے اعتراض شروع کردیا اور اس دوران کانگریس ارکان ایوان کے وسط میں پہونچ گئے۔

کچھ ہی دیر میں سی پی آئی (ایم) اور سماج وادی پارٹی ارکان بھی احتجاج میں شامل ہوگئے جس کے بعد ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی اور 3 بجے دن تک ایوان کی کارروائی کو 6 مرتبہ ملتوی کرنا پڑا۔ اس کے بعد دن بھر کے لئے ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی۔ ہنگامہ آرائی کے دوران وزیر فینانس ارون جیٹلی نے قانون بیع و شرع (ترمیمی) بل سے دستبرداری اختیار کرلی جس پر حکومت نے جون میں آرڈیننس جاری کیا تھا۔ لوک سبھا کا اجلاس آج دن بھر کیلئے شروع ہوتے ہی ایک موجودہ رکن جن کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد ملتوی کردیا گیا۔ کل کا دن ایوان زیریں کے اجلاس کا اولین کارکردگی کا دن ہوگاجو 13 اگست کو ملتوی کیا گیا تھا۔مرکزی وزیر پارلیمان امور ایم وینکیا نائیڈو نے بی جے پی قائدین کے استعفیٰ کا مطالبہ مسترد کردیا جبکہ اپوزیشن تینوں قائدین کے استعفیٰ کے مطالبہ پر اٹل ہے۔