راجیہ سبھا میں لازمی کمیٹیوں کی مخلوعہ جائیدادوں پر آج مباحث

اقلیتی کمیشن کے بشمول تمام کمیشنوں کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقرر میں تاخیر ، اپوزیشن کا الزام
نئی دہلی۔29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) راجیہ سبھا میں کل لازمی کمیشنوں برائے درج فہرست ذاتیں، درج فہرست قبائل، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقرر کے عمل میں تاخیر پر مباحث منعقد کئے جائیں گے۔ مسلسل تین دن سے یہ مسئلہ ایوان کا موضوع بنارہا ہے۔ جیسے ہی کارروائی کا آغاز ہوا اپوزیشن سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے ارکان نے یہ مسئلہ اٹھایا۔ نائب صدرنشین پی جے کورین نے کہا کہ قاعدہ 267 کے تحت جس میں کسی مسئلہ پر مباحث کے لیے معمول کی کارروائی معطل کردی جاتی ہے، دی ہوئی نوٹس مسترد کردی۔ اپوزیشن نے مختصر مدتی مباحث کے لیے نوٹس دی جس پر غور کیا جارہا ہے۔ رام گوپال یادو (سماج وادی پارٹی) نے کہا کہ ایسی نوٹس اس وقت دی جاتی ہے، جبکہ صدرنشین کل مباحث کے لیے اتفاق کرلیں۔ کورین نے پہلے کہا تھا کہ مناسب نوٹس دی جانی چاہئے تاکہ صدرنشین اس پر غور کرسکے لیکن جب رام گوپال یادو نے اسرار کیا کہ صدرنشین کو تیقن دینا چاہئے کہ نوٹس قبول کرلی جائے گی ا ور مباحث کل منعقد ہوں گے تو نائب صدرنشین راجیہ سبھا میں اس سے اتفاق کیا۔ اپوزیشن ارکان اپنی جگہ پر واپس ہوگئے اور راجیہ سبھا کے ایجنڈے کے مطابق کارروائی شروع کردی گئی۔ قبل ازیں کورین نے کہا تھا کہ اس مسئلہ پر 267 نوٹسیں مسترد کردی گئی ہیں۔

آپ مختصر مدتی مباحثے کے لیے تازہ نوٹس دے سکتے ہیں جس کا جائزہ لیا جائے گا، اس پر غور کیا جائے گا۔ جب ایوان کی کارروائی کا آغاز ہوا تو سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس کے ارکان یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے اپنی نشستوں سے اٹھکر کھڑے ہوگئے تھے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ مختلف جائیدادیں اس لیے پر نہیں کی جاسکیں کیوں کہ اسمبلی انتخابات کے بعد ضابطہ اخلاف نافذ ہوچکا تھا۔ بی ایس پی کی صدر مایاوتی نے کہا کہ حکومت کو جواب دینا چاہئے کہ دستوری کمیشنوں کو حکومت نے غیر موثر کیوں بنادیا ہے۔ کانگریس کے ڈگ وجئے سنگھ نے  ان کی ٹھوس تحریک کا حشر جاننا چاہا جس میں گووا کے گورنر کے کردار پر مباحث کی درخواست کی گئی تھی لیکن سب سے بڑی واحد پارٹی کانگریس کو ریاست میں اسمبلی انتخابات کے بعد تشکیل حکومت کی دعوت نہیں دی گئی۔ کورین نے کہا کہ آپ کی نوٹس موجود ہے۔ صدرنشین نے اسے قبول کرلیا ہے۔ اب حکومت اور قاعد ایوان مباحث کا وقت مقرر کریں گے۔ ہم تاریخ اور وقت کے منتظر ہیں۔ ڈگ وجئے سنگھ نے سوال کیا کہ ہمیں حکومت کے فیصلے کے لیے کب تک انتظار کرنا پڑے گا۔ کورین نے کہا کہ حکومت کو وقت دینا پڑتا ہے۔