راجیو گاندھی کے خلاف وزیراعظم کے ریمارکس، غلط اور اہانت آمیز

مودی کے سوائے ملک کا کوئی دوسرا وزیراعظم اس حد تک نچلی سطح پر نہیں اترا ، دہلی یونیورسٹی کے 200ٹیچرس کاصحافتی بیان
نئی دہلی ۔ 7مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) دہلی یونیورسٹی کے زائد از 200 ٹیچرس نے ایک صحافتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے خلاف وزیراعظم نریندر مودی کے نازبیا و ناشائستہ ریمارکس کی مذمت کی ہے ۔ وزیراعظم مودی نے ہفتہ کو ایک ریالی میں رافیل مسئلہ پر کانگریس کے صدر راہول گاندھی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ آپ کے والد کو ان کے درباریوں نے اگرچہ ’’ مسٹر کلین‘‘ قرار دیا تھا لیکن ان کی زندگی بھرشٹاچاری نمبر 1 کی حیثیت سے ختم ہوئی تھی ‘‘ ۔ مودی کے اس ریمارک کے بعد دہلی یونیورسٹی کے اساتذہ نے یہ بیان جاری کیا ہے ۔ 207 ٹیچروں کی دستخط سے پیر کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ نریندر مودی نے آنجہانی راجیو گاندھی کے بارے میں غلط اور نازبیا ریمارکس کے ذریعہ وزیراعظم کے دفتر کا وقار مجروحم کیا ہے ۔ جنہوں ( راجیو گاندھی ) نے ملک کی خدمت کرتیہ وئے عظیم قربانی دی ہے ‘‘ ۔ دہلی یونیورسٹی کے ٹیچرس نے مزید کہا کہ کوئی بھی وزیراعظم کبھی بھی ایسی حرکات اس طرح نچلی سطح پر نہیں پہنچے جس طرح مودی پہنچے ہیں ۔ گاندھی خاندان کے ایک دوست اور کاگنریس کے لیڈر سام پتروڈا نے بھی یہ بیان ٹوئیٹ کیا ہے ۔ دہلی یونیورسٹی کے ٹیچرس نے مزید کہا کہ سارا ملک سابق وزیراعظم آنجہانی راجیو گاندھی کی خدمات کا اعتراف کرتا ہے ۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ تاریخ اچھے افراد اور شرفاء کے اعمال ریکارڈ کرتی ہے لیکن انفرادی طور پر کئے جانے والے نازیبا تبصروں پر شاذ و نادر ہی کوئی توجہ دیتی ہے ۔ اس بیان میں راجیو گاندھی کے دور وزارت عظمی میں رونما ہونے والے مواصلاتی انقلاب اور 1999 کی کارگل جنگ کا حوالہ بھی دیا گیا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ جب ہندوستان نے کارگل سے قابضین کو مار بھگایا تو ہمارے سپاہیوں نے بوفورس بندوقوں کیلئے راجیو گاندھی کی ستائش کی تھی حالانکہ اس سے ایک دہائی قبل راجیوجی شہید ہوچکے تھے ‘‘ ۔ دہلی یونیورسٹی کے ٹیچرس نے اپنے اس بیان میں کہا کہ ’’ ہماری آئی ٹی کمپنیاں بیرونی زرمبادلہ کے طور پر اربوں امریکہ ڈالر کی آمدنی حاصل کررہی ہیں تو یہ بھی راجیو جی کی دور اندیش دانشمندی کی بدولت ہے ۔ ہندوستان اگر ٹیلی کام شعبہ میں اپنی ترقی کے ذریعہ ایک ملک و قوم کی حیثیت سے مربوط ہوا ہے تو یہ بھی راجیو جی کی پالیسیوں اور اقدامتا کا نتیجہ ہے ‘‘ ۔ بیان کے مطابق اگر ٹرین کے ذریعہ سفر اس حد تک آرام دہ اور سہولت بخش ہوا ہے تو یہ بھی ریل ریزرویشنس کو کمپیوٹر سے مربوط کرنے کے ضمن میں ان ( راجیو گاندھی ) کی حکمت اور دور اندیشی کی رہین منت ہے ۔ اس بیان پر سابق دہلی یونیورسٹی ٹیچرس اسوسی ایشن کے صدر آدتیہ نارئن مشرا ، دہلی ایگزیکٹیو کونسل کے دو ارکان ، اکیڈیمک کونسل کے تین ارکان ، دہلی یونیورسٹی ٹیچرس اسوسی ایشن کے نائب صدر اور جوائنٹ سکریٹری اور یونیورسٹی کی فینانس کمیٹی کے ایک رکن کی دستخط بھی ہیں ۔