راجیا کی برطرفی سے ٹی آر ایس قائدین میں سراسیمگی

ریم نگر /26 جنوری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) گزشتہ سال نومبر میں تلنگانہ کے ارکان اسمبلی کے ساتھ ایک خصوصی اجلاس میں کے سی آر نے انتباہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بدعنوانیوں میں ملوث ارکان اسمبلی اپنے طرز عمل میں بدلاؤ نہیں لائیں گے تو چاہے وہ کوئی بھی ہو، قصور ثابت ہونے پر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور جیل بھی بھیج دیئے جائیں گے۔ اس کے لئے میں ایک منٹ کی بھی تاخیر نہیں کروں گا، نہ سوچ بچار کروں گا، لیکن یہ کسی قائد کے خواب و خیال میں نہیں تھا کہ کے سی آر اس سرعت کے ساتھ اپنے اس ارادہ پر عمل کریں گے۔ ڈپٹی چیف منسٹر کی برطرفی سے ایسے سبھی قائدین کو اس موسم سرما میں بھی پسینہ چھوٹ رہا ہے۔ ضلع میں کام کر رہے ارکان اسمبلی کے طرز عمل کے تعلق سے انٹلیجنس کے ذریعہ ان کی رپورٹ منگوا لئے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ محکمہ پولیس میں تبادلوں میں دخل اندازی کرتے ہوئے کافی رشوت حاصل کرنے کے الزامات پر ان متذکرہ ارکان اسمبلی کو طلب کرکے سرزنش کی تھی۔ معلوم ہوا ہے کہ انتظامیہ کی سہولتوں کے پیش نظر تبادلے عام طریقہ کار سے حکومت کے کام کاج میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو، بلکہ آسانی ہو، اس لئے تبادلے کئے جاتے ہیں، لیکن ارکان اسمبلی اس سلسلے میں سفارش کرتے ہوئے اپنی جیب بھرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کی خبر ملنے پر کے سی آر نے سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوام نے ہمیشہ تلنگانہ کی ترقی اور عوامی زندگیوں میں خوشحالی کے لئے ووٹ دیا تھا، لیکن تمھیں اپنی زندگی بہتر بنانے اور اپنی جیب بھرنے کے لئے نہیں۔ انھوں نے انتباہ دیا کہ عوام کی پریشانیوں، مسائل کی طرف توجہ نہ دینے والے عہدہ دار ہوں کہ قائدین، کسی کو بخشا نہیں جائے گا۔ ریاستی وزیر ہریش راؤ کے قریبی ساتھی راجیا کو انتہائی سرعت کے ساتھ فیصلہ کرتے ہوئے صفائی کی مہلت دیئے بغیر برطرف کردیئے جانے سے ہریش راؤ کے قریبی افراد میں پریشانی و بے چینی پھیل گئی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ سے لمحہ آخر تک ہریش راؤ کی کوشش و سفارش کو نظرانداز کرتے ہوئے عہدہ وزارت سے نکال باہر کردینا اب کسی کو ہضم نہیں ہو رہا ہے۔ اب تک جو یہ سمجھ رہے تھے کہ ہم ہریش راؤ کے ساتھی ہیں، ہمارا کوئی کیا بگاڑ لے گا، یہ خیال پانی کا بلبلہ ثابت ہوا۔ پنچایت راج وزیر کے ٹی آر کے راجیا کے آبائی ضلع ورنگل کے دورہ کرنے کے اندرون 24 گھنٹے اس طرح کے سخت اقدامات سے ٹی آر ایس قائدین میں کافی بے چینی پیدا ہوچکی ہے اور مختلف قسم کے سوالات اٹھ رہے ہیں۔