راجستھان کے مدرسوں کی پولیس تحقیقات افسوسناک

اسکول و کالج تعلیم کو زعفرانی رنگ دینے کی مذمت، مفتی مکرم احمد کا خطاب
حیدرآباد۔/29اپریل، ( فیکس ) شاہی امام مسجد فتحپوری دہلی مفتی محمد مکرم احمد نے آج نماز جمعہ سے قبل خطاب میں مسلمانوں سے اپیل کی کہ ماہ رجب میں نفل نمازوں اور روزوں کا اہتمام کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حرمت و احترام کا مہینہ ہے اس میں خصوصی عبادات ہونی چاہیئے۔ شاہی امام نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ مسجدوں میں جماعت کیلئے زیادہ اہتمام کیا جائے نیز جمعہ کی نمازوں میں بھی زیادہ سے زیادہ اجتماعات کی کوشش کی جائے۔ شاہی امام نے کہا کہ شاہی مسجد فتحپوری میں حسب سابق 26رجب چہارشنبہ کو بعد نماز عشاء 9 بجے محفل معراج شریف منعقد ہوگی جس میں شعراء حضرات اور علماء کرام فضیلت معراج شریف بیان کریں گے اور شاہی امام کا خصوصی خطاب ہوگا۔ شاہی امام نے اپیل کی کہ 27رجب کو نفلی روزہ کا اہتمام کیا جائے، رجب کے ایک روزہ کا ثواب ایک سال کے نفل روزوں کے برابر یا اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے لہذا اس کی پابندی کی جانی چاہیئے۔ شاہی امام اے راجستھان حکومت کی طرف سے مدارس کی پولیس انکوائری کرائے جانے کی شدید مذمت کی اور تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا 14نکاتی فارم مدارس سے معلومات فراہم کرنے کیلئے بنانا افسوس کی بات ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کے لئے ایسا کیا جارہا ہے۔ تقریباً سال بھر پہلے وزارت داخلہ نے ہندوستانی مدارس کا سروے کرایا تھا اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بیان دیا تھا کہ کوئی بھی مدرسہ غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں پایا گیا ہے۔ شاہی امام نے کہا کہ اس ملک کے مسلمان سچے محب وطن اور ملک کے وفادار ہیں قومی یکجہتی سے رہنا چاہتے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ساتھ زندگی گذارتے ہیں تو پھر یہ سب کیوں ہورہا ہے۔ شاہی امام نے اسکولوں اور کالجوں کی تعلیم کو مذہبی رنگ میں رنگنے کی بھی مذمت کی۔ شاہی امام نے کہا کہ مالیگاؤں 2006ء کے بم دھماکوں کے الزام میں جن بے قصور مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا تھا ان کی رہائی سے خوشی ہوئی۔ انصاف ملنے میں دس سال لگ گئے ان سے پہلے بھی عدالتوں نے بے قصور مسلمانوں کو رہا کیا ہے اور الزامات سے بری کیا ہے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اصل ملزمان کو بچانے کیلئے جان بوجھ کر یا بغیر تفتیش کے پھنسایا جارہا ہے جن افسروں نے ان پر جھوٹے مقدمات قائم کئے تیھ ان کی جوابدہی طئے ہونی چاہیئے۔ شاہی امام نے عدالت کی تعریف کی جنہوں نے انصاف کا بول بالا کیا ہے۔