بنگلور ۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) گذشتہ مقابلہ میں حیدرآباد کو شکست دینے کے بعد راجستھان رائلس کے حوصلے بلند ہیں اور وہ کل یہاں کھیلے جانے والے مقابلہ میں پہلے ہی ٹورنمنٹ سے خارج ہوچکی بنگلور کے خلاف کامیابی حاصل کرتے ہوئے پلے آف میں اپنی رسائی کے امکانات کو مستحکم کرنے کیلئے کوشاں ہوگی۔ راجستھان جس نے 12 مقابلوں میں 5 فتوحات حاصل کرتے ہوئے 10 نشانات حاصل کرلئے ہیں اور اسے ٹورنمنٹ کے اگلے مرحلے پلے آف میں رسائی کیلئے نہ صرف بنگلور کو شکست دینی ہے بلکہ دیگر مقابلوں کے نتائج پر بھی انحصار کرنا ہوگا اور اگر بنگلور کے خلاف اسے شکست ہوتی ہے تو اگلے مرحلہ میں اس کی رسائی کی امیدیں دم توڑ دیں گی۔ بنگلور کے خلاف کامیابی کے باوجود اسے آئندہ مقابلوں میں ٹورنمنٹ کی سرفہرست ٹیم چینائی سوپرکنگس، اسٹارس سے لیس ممبئی انڈینس کے علاوہ طاقتور دہلی کیپٹلس کے خلاف بھی فتوحات حاصل کرنی ہوگی۔ ان حالات میں جافرا آرچر اور بین اسٹوکس کی کمی راجستھان کو شدت سے محسوس ہوگی۔ آرچر نے کولکتہ نائیٹ رائیڈرس کے خلاف 12 گیندوں میں 27 رنز اسکور کرتے ہوئے ٹیم کی کامیابی میں اہم رول ادا کیا تھا۔ دوسری جانب جوس بٹلر کی عدم موجودگی بھی راجستھان کیلئے مشکلات کھڑی کررہی ہیں کیونکہ انہوں نے 8 اننگز میں 3 نصف سنچریوں کی مدد سے 311 رنز اسکور کئے تھے لیکن اب وہ ورلڈ کپ کی تیاری کیلئے اپنے وطن انگلینڈ روانہ ہوچکے ہیں۔ راجستھان کیلئے قیادت کی تبدیلی بھی سودمند ثابت ہوئی کیونکہ جیسے ہی اجنکیا راہنے سے قیادت ٹیو اسمتھ کو منتقل کی گئی اس سے جہاں ایک جانب ٹیم نے فتوحات حاصل کی تو دوسری جانب راہنے کے انفرادی مظاہرے بھی بہتر ہوئے جس کے بعد اس نے یکے بعد دیگرے ممبئی اور کولکتہ کو شکست دینے کے بعد حیدرآباد کو بھی شکست دی ہے۔ راجستھان کیلئے سب سے مثبت پہلو شریاس گوپال کی شاندار بولنگ ہے جنہوں نے گذشتہ مقابلہ میں ویراٹ کوہلی اے بی ڈی ولیرس اور شمرون ہٹ مائر جیسے بڑے کھلاڑیوں کی وکٹیں حاصل کی تھی۔ دوسری جانب بنگلور جسے گذشتہ مقابلہ میں دہلی کے خلاف شکست کے بعد ٹورنمنٹ کے اگلے مرحلہ میں رسائی کے امکانات ختم ہوچکے ہیں اب وہ باقی مقابلوں میں فتوحات حاصل کرتے ہوئے نہ صرف اپنا وقار بحال کرنے کیلئے کوشاں ہوگی۔