جے پور۔4دسمبر(سیاست ڈاٹ کام) راجستھان میں کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کے تسلط کی وجہ سے تیسری پارٹی کھڑی کرنے کی کوشش آج تک کامیاب نہیں ہوپائی ہے وہیں کئی سیاسی پارٹیاں ابھر نہیں پارہی ہیں۔حالانکہ اس بار نگور ضلع کے کھینوسر سے آزاد امیدوار ہنومان بینی وال نے راشٹریہ جنتاپارٹی(آر جے پی)کے لیڈر کروڑی لال مینا کے ساتھ مل کر ریاست میں تیسرا محاذ کھڑا کرنے کی بہت کوشش کی ہے لیکن مسٹر مینا کے آر جے پی چھوڑ کر بی جے پی میں جانے سے تیسری طاقت کھڑی کرنے کی یہ کوششیں کمزور پڑگئی ہیں۔حالانکہ الیکشن کے پیش نظر مسٹر بینی وال کے ساتھ بی جے پی چھوڑ کر بھارت واہنی پارٹی بنانے والے گھنشیام تیواڑی ضرور ساتھ میں کھڑے ہیں لیکن دیگر پارٹیوں کا ساتھ نہ ملنے کی وجہ سے فی الحال تیسرا محاذ بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگیا ہے ۔مسٹر بینی وال نے اپنی پارٹی آر ایل پی کے 58امیدوار کھڑے کئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ بھلے ہی فی الحال تیسرا محاذ نہیں پایا لیکن ایک بار بی جے پے ی اور ایک بار کانگریس کی حکومت سے لوگ اکتائے ضرور ہیں اور ممکن ہے کہ اس بار عوام کی حمایت تیسری پارٹی کو ملے گی۔ریاست میں اسمبلی کے پہلے انتخابات 1952میں ہوئے اور 1972تک کانگریس کی حکومت رہی اور ایمرجنسی نافذ ہونے کے بعد 1977میں ریاست میں اسمبلی انتخابات میں بھیرو سنگھ شیکھاوت کی قیادت میں اکثریت کے ساتھ پہلی بار جنتا پارٹی کی غیر کانگریسی حکومت بنی۔
بہار میں انتظامی ناکامی کیلئے نتیش حکومت ذمہ دار: تیجسوی
پٹنہ۔ 4 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے ریاستی حکومت کی انتظامی ناکامی کے لیے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر تنقید کی ہے ۔ انہوں نے ٹویٹ کیا،‘ نتیش کمار کی انتظامی ناکامی اور تاناشاہی کے خلاف بی جے پی رکن اسمبلی پٹنہ میں دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ اگر مہا گٹھ بندھن میں رہتے ہوئے راشٹریہ جنتا دل ( آر جے ڈی) کا رکن اسمبلی ایسا کر دیتا تو شری شری نیتکتاوادی چاچا ضمیر کی آواز پر اب تک راج بھون پہنچ چکے ہوتے ہیں۔