بودھن یکم / اپریل ( خورشید اختر ) مجالس مقامی کے انتخابات کا 30 مارچ کو ہوئی رائے دہی کے اختتام کے ساتھ ایک مرحلہ ختم ہوگیا ۔ اب صرف نتائج کا ہر کسی کو انتظار ہے ۔ متحدہ ریاست آندھراپردیش میں ہونے والے اس آخری انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت یہاں تک کے کسی آزاد امیدوار نے اپنا مینوفسٹو باضابطہ جاری نہیں کیا 146 بلدیات اور تقریباً 10 کارپوریشنس میں ایک ساتھ ہوئے انتخابات میں کسی بھی جماعت نے شہری عوام کے بلدی مسائل کی یکسوئی اور بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کا عوام سے برسر عام وعدہ نہیں کیا ۔ بعض بیرونی قائدین نے شہر بودھن کا دورہ کرتے ہوئے مسٹر مودی سے محفوظ رہنے اقلیتی طبقات اور دلت طبقہ کو متحدہ جدوجہد کرنے ان کی جماعت کے امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کی خواہش کی ۔ ایک سیاسی جماعت کے قائد نے علحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کا سہرا اپنی جماعت کے سر باندھتے ہوئے ان کی جماعت کے حق میں ووٹ دینے کا مطالبہ کرتے رہے ۔ بعض نے جمہوری نظام کو مضبوط بنانے ان کی جماعت کے امیدواروں کو ووٹ دینے کی اپیل کی جبکہ مجالس مقامی کے انتخابات میں مقامی بنیادی مسائل کو حل کرنے والے سنجیدہ قائدین کی ضرورت ہوتی ہے ۔ رائے دہندے بھی اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں لیکن بعض قائدین کی مایوس کون کارکردگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امیدواروں کی پیش کشی کو قبول کرتے ہوئے وقتی فائدہ اٹھایا گیا ۔ الیکشن کمشنر کی جابن سے غیر محسوب رقم کی ریل پھیل کو روکنے کیلئے سخت اقدامات پر بعض قائدین نے رائے دہندوں کو راغب کرنے ان کے گھروں تک قائدین نے اپنے سلمس علاقوں اور متواسط طبقہ کے افراد کے گھروں کو رائے دہندوں کی تعداد کے حساب سے 25 کیلو تا ایک کنٹل چاول تقسیم کئے جانے کی اطلاع ہے ۔ اس سال 2014 کے بلدی انتخابات میں امیدواروں نے اپنی حیثیتو ہوشیاری کے حساب سے ووٹ بٹورے ۔ اگر کسی امیدوار نے رائے دہندوں کو اس کے منتخب ہونے کے بعد محلہ کا یا ذاتی کاموں میں تعاون کرنے کی پیشکش کرتا ہے ۔ دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ اب کے منتخب ہوجانے کے بعد ہم اپنے کام آپ کو کام کی قیمت ادا کرکے کام لے لیں گے لیکن فی الفور آپ کو سونچنا چاہئے کہ ہمارے ووٹ کی ضرورت ہے یا نہیں ۔