اس دور میں اگر یہ کہا جائے کہ ذہنی تناؤ مستقل طور پر دور ہوجائے یا کسی خاتون کو یہ صلاح دی جائے کہ وہ ہرگز ٹینشن نہ لے، تو یہ ناممکن سی بات ہے ، روزمرہ زندگی میں اب معمولی سے معمولی بات پر بھی انسان کو فکر ہوجاتی ہے ۔ کسی بھی خاتون کو اگر مشورہ دینا ہے تو یہ دیں کہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار زیادہ دیر تک ہرگز نہ رہیں ۔
کسی بھی ٹینشن کو خود پر سوار نہ کریں ۔ اپنی غذا کا خیال رکھیں اور ہر معاملے کو مثبت انداز میں دیکھیں ۔ چیزیں بہتر ہوجائیں گی ، مشکلیں آتی ہیں لیکن تمام باتوں کو سرپر سوار نہیں کیا جاتا ، یہ سوچ کر ذہنی دباؤ کو کم کریں تاکہ ذہنی دباؤ کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں سے دور رہ سکیں ۔ تحقیق میں ذہنی تناؤ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ انسان کے جسم پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔ ایک کہاوت ہے کہ چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں سے بھی بڑے بڑے اثرات مرتب ہوتے ہیں ، جیسے کہ اگر رکشے والے یا دکان والے سے کسی بات پر بحث ہوجائے اور آپ اس بحث کو سوچتی رہیں تو اس سے بھی جسم پر بُرے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔
مشورہ : ایک ڈائری بنائیں ، اس میں لکھیں کہ ذہنی تناؤ کی وجہ کیا ہے اور اس سے کس طرح نمٹا جاسکتا ہے اس طرح کرنے سے یہ پتا چل جاتا ہے کہ آخر ذہنی تناؤ کس وجہ سے ہورہا ہے ۔ اس لئے ڈائری کو اپنے ساتھ رکھیں جب بھی زندگی میں وہی وجوہات گھوم پھر کے واپس آجائیں ،جس کی وجہ سے آپ ٹینشن کا شکار ہوجاتی ہیں تو اس کے ساتھ ہی اس مسئلے سے نمٹنے کا طریقہ بھی لکھا ہوگا ، یوں آپ خود کو یہ باور کرواسکیں گی کہ ذہنی تناؤ کم کرنے کے بھی کئی طریقے ہیں۔