ذبیحہ کے بجائے کیک کاٹو۔

لکھنو۔ آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم مسلم راشٹرایہ منچ نے چہارشنبہ کے روز اترپردیش میںیہ کہتے ہوئے ایک نئے تنازعہ کو ہوا دی ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر بکرے کی نقشے پر مشتمل کیک کاٹ کر عید منائیں اور ذبیحہ کے عمل کو ختم کریں۔منچ جس کے تیرہ لاکھ سے زائد ممبران ہیں نے اس کو ’’ ایکوفرینڈلی‘‘ عید قراردیا ہے۔منچ کے نائب صدر رائیس راجہ نے مبینہ طور پر کہاکہ قرآن میں جانور کی قربانی کا کہیں ذکر نہیں ہے۔

انہوں نے اپنے متنازعہ بیان میں کہا ہے کہ’’ اللہ ابراہیم سے ان کے عقیدے کے وجہہ سے ایک مرتبہ جانور کی قربانی کے لئے کہا ۔ قرآن میں اس طرح کی چیزوں کی تعلیم نہیں ہے۔ اس کے بجائے اس میں کہاگیا ہے کہ جانوروں اورپرندوں کا خیال رکھنے والے پر اللہ کی رحمت نازل ہوگی‘‘۔

انہوں نے الزام عائد کیاکہ جانور کے ذبیحہ کے خلاف مذمتی مہم منچ نے 2002میں شروع کی تھی ‘ مگر سابق کی ایس پی اور بی ایس پی حکومت نے شدت پسند علماؤں کی کی حمایت کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی پر نرم رویہ اختیار کیاتھا۔

راجہ نے کہاکہ ’’ہم شکر گذار ہیں یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کے جس نے کھلے مقاما ت پر جانور کی ذبیحہ پر پابندی عائد کی ہے‘‘۔

کھلے مقامات پر جانوروں کے ذبیحہ کے علاوہ قربانی کے جانور کے ساتھ سیلفی لے کر سوشیل میڈیا پر دلانے کے متعلق یوپی حکومت نے پیر کے روز ایک ہدایت جاری کی تھی۔

تاہم راجہ کے تبصرے پر سنی او رشیعہ دونوں فرقوں کے علماء نے سخت ردعمل پیش کیا ہے۔

امام عید گاہ لکھنو اور خالد رشید فرنگی مہالی نے پوچھا کہ’’ میں منچ کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتاہوں جو اسلام کے خلاف ہے۔

کے ایف سی اور میک ڈونالڈ لاکھوں جانور روز ذبح کرتے ہیں۔ کیوںآر ایس ایس او راس کی ذیلی تنظیمیں ان پر امتناع کی بات نہیں کرتے؟‘‘۔ شیعہ عالم دین مولانا سیف عباس نے کہاکہ’’ہم جانوروں کی قربانی کو جاری رکھیں گے اور کسی اس میں مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔

جو الگ اسلام پر عمل کرنے کی بات کرتے ہیں وہ اپنے گھر اور تنظیمیں تک کرلیں‘‘