دیہی روزگار اسکیم میں تبدیلی لانے کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج

نئی دہلی۔27 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی حکومت کی جانب سے سابق یو پی اے حکومت کی دیہی روزگار اسکیم میں تبدیلی لائے جانے کے خلاف اپوزیشن نے آج راجیہ سبھا میں احتجاج کیا۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت یو پی اے دور میں شروع کردہ دیہی روزگار ضامن اسکیم کو برخاست کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گیارنٹی اسکیم کو 2005 ء میں شروع کیا گیا تھا۔ اس اسکیم کا مقصد دیہی علاقوں میں رہنے والے غیر ماہر غریب عوام کے لئے سال میں کم از کم 100 دن کام فراہم کرنا تھا۔ یو پی اے حکومت کے اس مشترکہ اقل ترین پروگرام کو برخاست کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بی جے پی زیر قیادت حکومت نے اس اسکیم کو برخاست کرتے ہوئے عوام کو روزگار سے محروم کرنا چاہتی ہے۔ اس اسکیم کی بائیں بازو کی پارٹیوں نے حمایت کی تھی۔ مودی حکومت کا یہ فیصلہ سنگین صورتحال کا مظہر ہے۔ حکومت نے اس مالیاتی سال سے اسکیم کے لئے مختص بجٹ کو بھی کم کردیا ہے۔ سی پی آئی اور دیگر ارکان نے حکومت پر زور دیا کہ وہ جو اسکیم پارلیمنٹ میں قانون کے ذریعہ منظور کی گئی ہے، اس کو ختم کرکے قانونی اختیارات کو کمزور نہ کریں۔ اسکیم پر پہلے سے زیادہ موثر طریقہ سے روبہ عمل لانے کے بجائے اس میں تبدیلیاں لاتے ہوئے بے نامی کنٹراکٹرس اور رشوت ستانی کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔

تحریک توجہ دہانی پیش کرتے ہوئے ان ارکان نے کہا کہ حکومت اپنی کارروائیوں سے باز آجائے۔ تحریک کا جواب دیتے ہوئے دیہی ترقی کے وزیر بریندر سنگھ نے کہا کہ مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گیارنٹی اسکیم میں گزشتہ 8 سال کے دوران غیر معمولی نتائج برآمد کئے ہیں لیکن اس کو اب برقرار رکھا نہیں جاسکتا۔ ان کی حکومت اس وقت قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے کچھ زائد اقدامات کرنا چاہتی ہے۔ جن اضلاع میں اسکیم پر عمل ہوگا وہاں زراعت اور دیگر سرگرمیوں سے بھی اس کو مربوط کیا جائے گا۔ زراعت سے متعلق دیگر سرگرمیوں کی وجہ سے اراضی کی ترقی، پانی اور درختوں کی سربراہی وغیرہ شامل ہیں۔ دیہاتوں میں عوامی اثاثہ جات کے معیار کو فروغ دینے کے لئے ہی مودی حکومت نے اس اسکیم میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔