دورۂ نندیال کے بعد جمعیۃ العلماء کے نمائندوں کا تاثر
کرنول /7 ستمبر (فیکس) 2 ستمبر کو مولانا عبد الماجد صدر جمعیۃ العلماء کرنول نے ضلع نندیال کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لے کر کہا کہ دیہاتی مسلمان ایک طرف عیسائیت و قادیانیت کے فتنوں کا شکار ہیں اور دوسری طرف غیروں کے عقائد و کلچر کی وجہ سے ایمان کھو دینے کا اندیشہ ہے۔ اہل علم دیہاتی مسلمانوں کی طرف فوری توجہ نہ کریں تو ارتداد کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ انھوں نے مسجد خضر نبی نگر نندیال میں بعد نماز مغرب منعقدہ مشاورتی نشست میں بتایا کہ صدر ریاستی جمعیۃ العلماء حافظ پیر شبیر احمد ایم ایل سی کی ایما پر آج آرلہ گڈہ، منڈل کوس یادہ، سنڈل وغیرہ کا تفصیلی دورہ کیا گیا، جب کہ آرلہ گڈہ کے دیہاتوں کے دورے میں مولانا صادق احمد قاضی آرلہ گڈہ کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ پدہ کندکور مسلم اکثریتی والا گاؤں ہے، یہاں مسلمانوں کے پانچ سو مکانات ہیں، ایک پختہ مسجد ہے اور ایک مسجد جھونپڑی کی ہے، جس کے بازو میں تین سال قبل تعمیر مسجد کے لئے بنیاد رکھی گئی تھی، جو مالیہ کی قلت کی بنا پر نامکمل ہے۔ امام مسجد مولانا حسین رشادی اور دیگر حضرات کے بموجب گاؤں میں سود عام ہے۔ کچھ ماہ قبل ماموں اور بھانجی کے درمیان نکاح بھی ہوا ہے۔ ان تمام صورتوں کو مد نظر رکھ کر ایک بڑا جلسہ اصلاح معاشرہ کرنا طے پایا۔ کوس پاڈو منڈل میں جیلیٍڈو نامی ایک گاؤں ہے، جہاں مسلمانوں کے 240 مکانات ہیں، جو مسجد سے دور ہیں۔ اکثریت میں ہندوانہ رسم و رواج پائے جاتے ہیں۔ گاؤں میں ایک نہایت شاندار مسجد ہے۔ 16 دسمبر 2012ء کو ہندو شرپسندوں نے منظم انداز میں آگ لگائی، جس کی وجہ سے ساگوان کے دروازے اور کھڑکیاں جل کر خاکستر ہو گئیں۔ کلام اللہ کی بے حرمتی کی گئی اور مسجد کے فرش کو تباہ کیا گیا۔ دو سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود تباہ شدہ فرش، چھت اور چوکھٹ وغیرہ کی مرمت نہیں ہوسکی۔ اسی طرح گزشتہ عید الفطر کے موقع پر مسجد کے سامنے شرپسندی کی کوشش کی گئی۔ متفقہ طورپر نندیال کے علاوہ دیگر منڈلوں اور گاووں میں محنت کرنے کے لئے ریاستی صدر حافظ پیر شبیر احمد کی ہدایت پر گیارہ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس کے کنوینر مولانا خلیل اللہ جامعی ہیں، جب کہ ان کے ساتھ مفتی رفیع قاسمی اور دیگر بھی ہیں۔