جمعرات , دسمبر 12 2024

دیگلور میں جان لیوا حملہ اغواء کیس میں تمام ملزمین کو قید بامشقت

دیگلور۔/17 جولائی، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مستقر دیگلور کے نیو بس اسٹانڈ پر واقع ایک آٹو گیاریج میں کام کرنے کو لیکر اس کے مالک اشوک کنبھار کو زدوکوب کرکے اس کا اغوا کرلیا ،اسے میجک آٹو میں ڈال کر موضع ملور ( منڈل نظام ساگر ) ڈیم تلنگانہ لے کر گئے۔ ہوش آنے کے بعد اشوک کنبھار نے ملزمین کو کسی طرح چکمہ دے کر زخمی حالت میں دیگلور پہنچ کر پولیس اسٹیشن ہاوز جاکر ملزمین کے خلاف فریاد درج کروائی ۔ پولیس نے اس کا میڈیکل کروانے کے بعد سب ڈسٹرکٹ ہاسپٹل دیگلور نے ضرر شدید کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا تاہم دیگلور پولیس نے معقول ثبوت فراہم ہونے کے باوجود ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے میں کافی تاخیر کردی تھی۔ یہ واقعہ 20جون 2013 کا ہے اور اس کا عدالتی کیس نمبر RCC.189-13 ہے ۔ دیگلور پولیس نے واردات میں ملوث مجرمین ناگیش کنبھار، وٹھل کنبھار، کنٹھیا کنبھار، کرشنا، اایرانا اور سویان کنبھار ساکنان تلنگانہ کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات …… کے تحت ایف آئی آر دیگلور عدالت میں داخل کیا تھا جب یہ معاملہ دیگلور عدالت کے روبرو پیش ہوا تب وکیل استغاثہ ایڈوکیٹ سنیل چاور نے گہرائی سے دلچسپی کے ساتھ ملزمین پر سخت جرح کی۔ جبکہ پولیس نے ملزمین سے ساز باز کرلیا تھا؟ یا کیا ۔ دیگلور کے سابق انچارج تھانیدار پر بھی تحقیقات کے بارے میں شکو ک کا اظہار کیا جارہا ہے۔ معزز عدالت نے کیس کے آئی او پولیس کی تحقیقات پر بھی سخت نوٹ لیا ہے۔ چنانچہ معزز جج مسٹر سدھیر برڈے نے فریادی کے مام گواہ و ثبوت پر چاروں بدمعاش ملزمین کو فی کس چار، چار ہزار روپئے جرمانہ اور دو ، دو سال کی سزائے قید بامشقت فیصلہ سنایا۔ اس کیس میں جملہ چھ ملزمین شریک کار تھے۔ تاہم دوران مقدمہ اصل ملزم ناگیش کنبھار اور کنٹھپا کنبھار دونوں فوت ہوگئے۔ اس لئے مندرجہ بالا چار ملزمین سزا کے مستحق ہیں۔ اس منفرد کیس میں عدالت میں سرکاری ایڈوکیٹ سنیل چاورے نے باریک بینی سے کیس کی اسٹڈی کرتے ہوئے شبہ سے بالاتر پیروی کرتے ہوئے فریادی کو انصاف دلوایا ہے۔

TOPPOPULARRECENT