دین کے ہر شعبہ کو قدر کی نظرسے دیکھیں

دارالعلوم حیدرآباد میں جلسہ ختم بخاری ،مفتی اشرف علی باقوی اور دیگر علماء کا خطاب
حیدرآباد 7 مئی (راست) حضور ﷺ کا فرمان ہے دو کلمے ایسے ہیں جو زبان سے ادا کرنے میں بڑے ہلکے ہیں اور میزان عمل میں بڑے بھاری ہیں، وہ سبحان اللہ بحمدہ وسبحان اللہ العظیم ہیں،یہ بخاری شریف کی آخری حدیث ہے او رامام بخاریؒ نے اس حدیث پر قرآن کریم کی آیت کے ذریعہ باب باندھا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ امام بخاریؒ صرف امیر المؤمنین فی الحدیث نہیں تھے بلکہ امیر المؤمنین فی علوم القرآن بھی تھے، بعض لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ اگر کوئی کسی فن میں ماہر ہوجائے تو اس کو دوسرے فنون سے ناآشنا سمجھتے ہیں، بات ایسی نہیں ہے بلکہ جس فن کے متعلق ان کی نسبت کی جاتی ہے اس میں ان کو کمال خاص ہوتا ہے، مگر وہ دوسرے فنون سے بخوبی آشنا ہوتے ہیں، جیسے فقہاء اربعہ کو صرف فقیہ لکھا جاتا ہے، اور لوگ یہ سمجھتے ہیں یہ صرف فقیہ تھے، اور دیگر خصوصیات سے آراستہ نہیں تھے، جب کہ فقہاء اربعہ ولایت کے اونچے درجہ کو پہونچے ہوئے تھے، علم حدیث اور علم قرآن میںان کو مہارت تامہ حاصل تھی، مگر ان کا شغل خاص چونکہ فقہ تھا اس لئے انہیں صرف فقیہ کہا جاتا ہے، حضرت علامہ ابراہیم بلیاوی نے فرمایا کوئی شخص اس وقت تک درجۂ اجتہاد کو نہیں پہونچ سکتا جب تک کہ وہ ولایت تامہ سے سرفراز نہ ہوجائے، ان خیالات کا اظہار امیر شریعت کرناٹک مفتی اشرف علی باقوی شیخ ا لحدیث دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور نے کیا، سلسلہ درس کو جاری رکھتے ہوئے شیخ الحدیث نے فرمایاکہ جب بھی اس حدیث کو پڑھا جائے اللہ کی وحدانیت ،اس کی ذات بے نیاز کو ہمیشہ ذہن میں رکھنا چاہئے،اور اس حدیث کے سلسلہ میں اردو ترجمہ کی یہ خاصیت ہے کہ جب بھی اس حدیث کا ترجمہ کیا جاتا ہے سب سے پہلے زبان پر لفظ اللہ آتا ہے، فارغ ہونے والے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا باقوی نے کہا آپ دین کے کسی بھی شعبہ کو حقارت کی نظر سے نہ دیکھیں، دین کا ہر شعبہ اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے، درس نظامی کے تمام درجات کتب اور ساری جماعتوں کے اساتذہ قابل احترام ہیں۔ مولانا اس موقعہ پر امیر ملت مولانا عاقل حسامیؒ کی خدمات اور ان کے کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے آب دیدہ ہوگئے، اس اجلاس کے مہمان خصوصی مولانا مصطفی رفاعی ، مولاناحسام الدین ثانی جعفر پاشاہ، مولانا محمد انصار قاسمی، مفتی ابراہیم قاسمی اور مفتی تجمل حسین قاسمی نے بھی مخاطب کیا۔ جلسہ کی صدارت ناظم جامعہ مولانا محمد رحیم الدین انصاری نے اور نگرانی مولانامحمدحسام الدین ثانی جعفر پاشاہ مہتمم جامعہ نے کی،احمد عبد العافی حسان نے قراء ت کلام پاک ،محمد ثناء الرحمن نے ہدیۂ نعت اور طلبۂ جامعہ نے ترانۂ دارالعلوم پیش کیا۔ اس اجلاس میں حافظ پیر شبیرصدر جمعیۃ علماء تلنگانہ، ڈاکٹر نظام الدین ، مولانا عبد الحمید حسامی ،مولانا احسان الدین، مفتی صدیق مظاہری ،مولانا طاہر قاسمی ، مولانا نعیم کوثر رشادی ، حافظ نثار ، مولانا ابراہیم مظاہری ، مولانا عبد الرحیم ، مولانا رفیق نے شرکت کی۔ مولانا محمد زین العابدین انصاری، مولانا علاء الدین انصاری، مولانا منیر الدین حسامی، مفتی تراب الحق مظاہری، مولانا امانت علی قاسمی، مولانا تبریز عالم قاسمی، حافظ سرفراز احمد، حافظ شہاب الدین، حافظ صلاح الدین اور دیگر اساتذۂ کرام نے جلسہ کے انتظامات میں حصہ لیا،شیخ ا لحدیث مفتی اشرف علی کی دعا پر جلسہ اختتام کو پہونچا۔