دینی مدارس اسلام کے قلعے

ادونی ۔ 24 جون ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) خونی محلہ ادونی کا 30سالہ قدیم دینی مدرسۂ معصومیہ کا جشن بڑے ہی عظیم الشا ن پیمانے پر منایا گیا۔ اس موقع پر پہلی نشست میں دینی مدارس کے اساتذہ کو تدریس کی تربیت دی گئی۔ اس تربیتی جماعت سے فیض محمد خان شکیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو اور اسلامی تہذیب زندہ ہے تو صرف دینی مدارس کی وجہہ سے ہی زندہ ہے ورنہ کبھی کا اردو زبان ختم ہوجاتی ۔ انھوں نے کہا کہ اردو ایک زبان ہے کسی مذہب یا مسلک سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ اس کے باوجود چند ناسمجھوں نے اردو زبان پر اسلامی زبان کا لیبل لگا کر اردو زبان کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ زبان قیامت تک ختم ہونے والی نہیں ہے ۔ مولانا نے کہا کہ اگر دین کو اچھی طریقے سے سمجھنا ہے تو اردو زبان ہی کا آسرا لینا ہوگا۔ بعد ازاں دوسری نشست میں 24حفاظ کرام کی دستار بندی کرنے کے بعد ریاست کرناٹک سے آئے مہما ن مقرر ذبیع اللہ خان نے اپنے انوکھے انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دینی مدارس ہمارے مذہب کے ستون ہیں ۔ جب تک یہ مضبوطی سے قائم رہیں گے اس وقت تک اسلام پر کوئی آنچ نہیں آئیگی ۔ مولانا نے بتایا کہ پوری دنیا میں اسلام کو ختم کرنے کی سازش رچائی جارہی ہے لیکن اس وقت تک اسلام کو خطرہ نہیں جب تک کہ مسلمانوں کے دلوں میں محبت مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم کوٹ کوٹ کر بھری ہو ۔ مولانا نے کہا کہ آج کے دور میں فرائض سے مسلمان دور ہونے کے سبب مسلمانوں پر اُنگلیاں اُٹھائی جارہی ہیں۔ مولانا نے اپنے خطاب میں بارہا یہ کہا کہ والدین اپنے بچوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کرائیں ورنہ ہم اپنی تہذیب کو بھول جائیں گے ۔ بعد ازاں کرنول سے آئے مہمان مقرر مولانا مفتی سید ہاشم عارف پاشاہ قادری نے اپنے بیان میں کہا کہ جب تک ہم اپنے اخلاق کو اور ان کے کارناموں کو یاد نہیںکرتے اس وقت تک ہمیں کوئی بھی چیز حاصل نہیں ہوتی اور جو قوم اپنی تاریخ کو بھلا سکتی ہے اسے زمانہ یاد نہیں رکھتا ۔ مولانا نے کہا کہ نماز کی پابندی اور قرآن کی تلاوت ہی مومن کا ہتھیار ہے، ورنہ وہ دن دور نہیں کہ ہم بنیادی اراکین اسلام کو بھی بھلا بیٹھیں ۔ مولانا ہاشم عارف پاشاہ قادری نے طلبا ء کو باربار یہ ہدایت دی کہ وہ زیادہ تر وقت علم کے حصول میں گذاریں ۔ قبل ازیں جلسہ کا انعقاد قرأت کلام پاک اور نعت شریف سے ہوا۔ اس موقع پر سید شاہ لطیف پاشاہ قادری ، سید شاہ صاحب پیر حسینی صاحب ، خطیب محمد علی ہاشمی صاحب ، فیض محمد خان شکیل صاحب ، صدر و اراکین مدرسہ ٔ معصومیہ ادونی شریک رہے ۔