دینی تعلیم کا فروغ باطل فرقوں کے سدباب کا اہم ذریعہ

مجلس تحفظ ختم نبوت کے تحت مکاتب کا جائزہ، مولانا وجیہہ الدین قاسمی کی رپورٹ
حیدرآباد /7 ستمبر (راست) مجلس تحفظ ختم نبوت ٹرسٹ تلنگانہ و آندھرا پردیش کے ارکان کی ہدایت پر مولانا وجیہہ الدین قاسمی اور مفتی محبوب قاسمی معلمین مجلس تحفظ ختم نبوت نے کریم نگر، کاما ریڈی اور عادل آباد کے مختلف دیہاتوں کا دورہ کیا۔ دورہ کے دوران ان دیہاتوں میں مسلم بچوں کی دینی تعلیم و تربیت کے لئے مجلس تحفظ ختم نبوت کے تحت قائم دینی تعلیمی مکاتب کی کار کردگی کا جائزہ لیا گیا۔ کریم نگر کے جملہ سات دیہات جمی گنٹہ، اریڈ پلی، سیدا پور، گھن پور، کاٹیلی، اکنور اور موتے میں مجلس تحفظ ختم نبوت کے مکاتب ہیں، جن میں 51 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ 70 طلبہ و طالبات کا تعلیمی جائزہ لیا گیا۔ کاما ریڈی کے دیہاتوں نلہ مڈگو، سنگوجی وائری، اپل وائی، آرامنڈا، محمد نگر اور لنگنا پیٹ میں 6 مکاتب ہیں، جہاں طلبہ و طالبات کی تعداد 61 ہے، ان میں سے 54 طلبہ و طالبات نے تعلیمی جائزہ میں شرکت کی۔ اسی طرح عادل آباد کے دیہاتوں انکٹ پلی، سورارم، حاجی پور اور کتور میں چار مکاتب ہیں، جہاں 27 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ تعلیمی جائزہ کے وقت یہ تمام طلبہ و طالبات موجود تھے۔ عادل آباد کے دورہ میں یہ بھی معلوم ہوا کہ حاجی پور کا ایک مسلم گھرانہ عیسائی مشنریز کے فریب میں آگیا تھا، لیکن مجلس تحفظ ختم نبوت کے معلم کی دعوتی محنت سے اس گھرانہ نے تجدید ایمان کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ عادل آباد ضلع کے منڈل لکشری پیٹ کے دیہاتوں انکٹ پلی، سورارم، حاجی پور اور کتور میں مساجد نہ ہونے کی وجہ سے مقامی مسلمانوں کو نمازوں کی ادائیگی کے لئے دشواریوں کا سامنا ہے۔ ان دیہاتوں کے مسلمان جمعہ کی نماز کے لئے منڈل کی مسجد جاتے ہیں۔ رپورٹ کے آخر میں کہا گیا کہ دیہاتوں میں دینی تعلیمی مکاتب کے نظام کی وجہ سے دینی تعلیم کا فروغ ہو رہا ہے اور اس کے بہتر نتائج سامنے آر ہے ہیں۔ مکاتب کا نظام دراصل باطل اور گمراہ فرقوں کی ارتدادی کوششوں کے سدباب کا اہم ذریعہ ہے، جس کی وجہ سے نلہ مڈگو، کاما ریڈی، اریڈ پلی اور کریم نگر میں قادیانیوں کی سرگرمیاں ختم ہو گئیں۔