دہلی ہائی کورٹ: مذہب کی بنیاد پردرجہ بندی غلط ہے

نئی دہلی۔ ہائی کورٹ دہلی نے ایمگریشن او رمحکمہ پولیس کے عہدیداروں کو انتباہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی فرد کی درجہ بندی مذہب عقائدکی بنیاد پر نہ کریں۔ مذکورہ عدالت نے کہاکہ اس قسم کی درجہ بندی دستور ہند کے برعکس عمل ہے۔

عدالت کا یہ رحجان اس وقت سامنے آیا جب ہندوستانی نژاد ایک مسلم کینڈین شہری کے کیس کی سنوائی کی جارہی تھی جس کو فوری طور پر حیدرآبادائیرپورٹ سے یہ کہتے ہوئے واپس روانہ کردیا گیا کہ پچھلے دورے کے موقع پر مساجد اور مذہبی اجتماعات میں شرکت کرتا رہاتھا۔

مذکورہ شخص محمد عبدالمعید نے انہیں بلیک لسٹ کرنے کے فیصلے کو دہلی ہائی کورٹ میں چیالنج کیا۔مرکزی حکومت نے اپنے جواب میں کہاکہ ا س نے ہریانہ میں پولیس افیسر کی رپورٹ پر یہ کام کیاہے۔

عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ’’انہوں نے ہندوستان شہروں کی بہت ساری اہم مساجد میں اسلامی بھائی چارے کو مضبوط کرنے کے لئے تبلیغی سرگرمیوں میں دورہ کیاتھا۔

مانا یہ جارہاتھا کہ وہ قدامت پسند اسلام کے ماننے والے ہیں جو امریکہ او ردیگر مغربی ممالک کے خلاف لڑنے کے لئے مسلمانوں کو متحدہ کرنے کے پروپگنڈہ پر کام کررہے تھے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ مخالف ملک گروپس کیلئے فنڈس کا انتظام بھی کررہے تھے‘‘۔

تاہم عدالت نے انتظامیہ کی جانب سے عائد کئے گئے خدشات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ انتظامیہ کہ اس طرح کے الزامات کو ثابت کرنے کے لئے کوئی مواد نہیں ہے اور اگر وہ( معید) اس طرح کی کسی سرگرمی میں ملوث رہتے ہیں تو کینڈین انتظامیہ اس کا جائزہ لے گا۔

معید کے ساتھ انتظامیہ کی زیادہ کا احساس دلاتے ہوئے عدالت نے کہاکہ’’ ویزا کی ہر خلاف ورزی کے سبب ملک میں داخلہ سے کسی فرد کو روکا نہیں جاسکتا جب تک اس شخص کے خلاف ملک کے مفادات کے خلاف ورزی کرنے کے متعلق کوئی مواد نہیں مل سکے‘‘۔

عہدیداروں سے دوبارہ کیس کی جانچ کرنے اور شکایت کردہ کو اپنا کیس کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لئے کہاگیاہے