دہلی کے عام آدمی ، کجریوال کی چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف برداری

نئی دہلی۔ 28 ڈسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) حکمرانی کی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے لیڈر اروند کجریوال نے آج دہلی کے چیف منسٹر کی حیثیت سے اپنے عہدہ کا حلف لیا اور تکبر کے بغیر نئے طرز کی حکمرانی اور رشوت سے پاک و صاف حکومت کی فراہمی کا وعدہ کیا۔ مسٹر کجریوال کی عام آدمی پارٹی نے دہلی میں سیاست کے نئے قواعد کی ترقیم کی ہے اور بہت ممکن ہے کہ کہیں اور بھی ایسا کرسکے گی۔ انڈین ریوینیو سرویس (آئی آر ایس) کے سابق عہدیدار 45 سالہ اروند کجریوال نے انا ہزارے کی لوک پال تحریک سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے انتخابی سیاست میں پہلی مرتبہ قدم رکھا تھا اور دہلی کی 70 رکنی اسمبلی کی 28 نشستوں پر قبضہ کرتے ہوئے سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔ کجریوال نے تاریخی رام لیلا میدان پر منعقدہ ایک عوامی تقریب میں عہدہ اور رازداری کا حلف لیا۔ یہ وہی مقام ہے جہاں دو سال قبل رشوت کے مخالف جہد کاروں نے برت کا اہتمام کیا تھا۔

کجریوال کے ساتھ چھ ارکان اسمبلی منیش سیسوڈیا، گریش سونی، راکھی برلا، ستیندر جین، سوربھ بھردواج اور سومناتھ بھارتی وزراء کو لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ نے وزراء کی حیثیت سے حلف دلایا۔ کجریوال نے حلف برداری کے موقع پر سیاست دانوں کے روایتی لباس کھدر کے کرتا پاجامہ کے چلن کو ترک کرتے ہوئے نیلا بشرٹ اور پائنٹ زیب تن کیا تھا، البتہ ان کے سر پر وہ گاندھی ٹوپی بدستور برقرار رکھی جس پر وہ ’’میں آپ کا عام آدمی‘‘ کی عبارت درج رہتی ہے۔ انا ہزارے اور کرن بیدی نے جنہیں مدعو کیا گیا تھا، اس تقریب سے دور رہے۔ اس طرح بشمول سبکدوش چیف منسٹر شیلا ڈکشٹ کئی سیاسی قائدین نے بھی اس حلف برداری تقریب میں شرکت نہیں کی، تاہم بی جے پی کے ہرش وردھن جو اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہوں گے، حلف برداری تقریب میں شرکت کرنے والے واحد اہم لیڈر تھے اور کجریوال نے ہرش وردھن کی ستائش کرتے ہوئے انہیں دیانت دار شخص قرار دیا۔

جے ڈی (یو) کے رکن اسمبلی شعیب اقبال بھی موجود تھے۔ مسٹر کجریوال نے رسمی ضابطوں کی تکمیل کے بعد مختصر خطاب کے دوران کہا کہ رشوت خور سیاسی جماعتوں کے طرز حکمرانی سے مختلف انداز میں حکمرانی فراہم کرنے کے وعدہ کے ساتھ عام آدمی پارٹی برسراقتدار آئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج تاریخی دن ہے اور کہا کہ ’’آج اروند کجریوال اور دیگر وزراء نے حلف نہیں لیا ہے بلکہ یہ دہلی کے سارے عوام کا حلف ہے۔ یہ ساری جدوجہد محض اروند کجریوال کو چیف منسٹر بنانے کیلئے نہیں کی گئی تھی بلکہ دہلی میں طرز حکمرانی تبدیل کرنے کیلئے کی گئی تھی‘‘۔ نئے چیف منسٹر نے کہا کہ ان پر عائد ہونے والی اس بھاری ذمہ داری سے ایک قسم کے خوف کا احساس بھی ہورہا ہے۔ کجریوال نے کہا کہ ’’میں یہ دعویٰ نہیں کررہا ہوں کہ تمام مسائل اور برائیوں کا خاتمہ کرنے کیلئے میرے پاس جادو کی چھڑی موجود ہے لیکن دہلی کے 1.5 کروڑ عوام اگر میرا ساتھ دیتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم ان مسائل کو حل نہیں کرسکتے‘‘۔

کجریوال نے اپنے وزراء کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے مقصد کی تکمیل کیلئے عوام کی خدمت کریں۔ انہوں نے اپنے وزراء کو اقتدار کی ہٹ دھرمی اور تکبر کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں ہٹ دھرم و متکبر نہیں ہونا چاہئے بلکہ اپنے مقصد کی تکمیل کیلئے عوام کی خدمت کرنا چاہئے۔ ہم یہاں وزیر بننے کیلئے نہیں آئے ہیں بلکہ بڑی سیاسی جماعتوں کے تکبر کا خاتمہ کرنے کیلئے پیدا ہوئے ہیں۔ ہمیں اس بات پر چوکس رہنا چاہئے کہ ہمیں بھی تہس نہس کرنے کیلئے کوئی دوسری جماعت پیدا نہ ہوجائے‘‘۔ انسداد رشوت ستانی کو اصل موضوع بناتے ہوئے نئے چیف منسٹر نے عوام کو مشورہ دیا کہ رشوت طلب کرنے والے عہدیداروں کو نہ چھوڑیں بلکہ انہیں رنگے ہاتھ پکڑنے میں مدد کریں۔ کجریوال نے اپنی حکومت کے اقلیتی موقف کو ملحوظ رکھتے ہوئے بشمول کانگریس و بی جے پی تمام سیاسی جماعتوں سے تعاون کی اپیل کی تاہم یہ بھی واضح کردیا کہ وہ اپنی حکومت کو خط اعتماد کے بارے میں کوئی پرواہ نہیں کرتے اور کہا کہ شکست کی صورت میں وہ عوام کا دوبارہ سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں اور بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کریں گے۔