دہلی میں اسمبلی انتخابات کیلئے بی جے پی کی تیاریاں

نوجوانوں، مسلمانوں اور مذہبی باباؤں کو رجھانے کا منصوبہ
نئی دہلی ۔ یکم ؍ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی نے دہلی میں سیاسی برتری قائم کرنے کیلئے ایک منصوبہ عمل کو قطعیت دیدی ہے تاکہ 70 رکنی اسمبلی میں 36 کے جادوئی ہندسہ کو حاصل کیا جاسکے۔ اس مقصد کیلئے بی جے پی نے 3 گروپس نوجوانوں، مسلمانوں اور مذہبی و روحانی باباؤں کو اپنا ہمنوا بنانے اور انہیں عوامی جلسوں اور رکنیت سازی مہم رجھانے کی کوشش میں ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی، ڈسمبر 2013ء کے انتخابات میں 31 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی لیکن سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے باعث وہ حکومت تشکیل دینے سے قاصر تھی لیکن اس مرتبہ ایسا کوئی موقع چھوڑنا نہیں چاہتی جس کی وجہ سے اقتدار ہاتھ سے نکل جائے۔ اس مقصد کیلئے منصوبہ بندی کرتے ہوئے دہلی شہر میں مذہبی اور روحانی باباؤں کی تائید حاصل کرنے کی کوشش میں ہے جن کے ہزاروں معتقدین اور چیلے ہیں۔ ان کی ایماء پر سیاسی بساط پلٹ سکتی ہے۔ بی جے پی کارکن نے شخصی طور پر نوجوانوں اور مسلمانوں سے رجوع ہوکر انہیں اپنا ہمنوا بنانے کیلئے کوشاں ہے۔ سینئر پارٹی لیڈر نے بتایا کہ بی جے پی کے حامی، عام آدمی پارٹی کے علاقوں میں مہم چلارہے ہیں جہاں سے گذشتہ انتخابات میں اسے کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کو 49 روزہ اقتدار کا مشاہدہ اور نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد اس پارٹی کے حامی، اب بی جے پی میں واپس آ گئے ہیں۔ فی الفور اسمبلی انتخابات کروانے کی صورت میں بی جے پی کے امکانات روشن رہیں گے اور محض 36 کا جادوئی ہندسہ حاصل کرنے کی خاطر خواب غفلت میں نہیں ہوں گے۔ بی جے پی گذشتہ انتخابات میں محصلہ نشستوں سے زیادہ کامیابی حاصل کرنے کیلئے مسلسل کوشش میں ہے اور جن حلقوں میں اس نے کمزور مظاہرہ کیا تھا وہاں پر خصوصی توجہ مرکوز کردی گئی ہے یہ دریافت کئے جانے پر بی جے پی کو نئے گروپس کی ضرورت کیوں محسوس ہورہی ہے۔ انہوں نے ہریانہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی شاندار کامیابی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ سچا سودا کے گرمیت سنگھ رام رحیم کی تائید حاصل کرنے سے یہ ممکن ہوسکا جہاں پر ان کے ہزارہا معتقدین میں بی جے پی مرکزی قیادت کی ایک ٹیم دہلی میں مذہبی اور روحانی باباؤں سے ربط میں ہے جس کا عوام پر خاصہ اثر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بی جے پی نے پہلے ہی سے یوگا گرو رام دیو کا آشیرواد حاصل کرلیا اور ہمیں امید ہیکہ مزید مذہبی رہنماؤں کی نریندر مودی کو سرپرستی حاصل ہوجائے گی اور مذہبی بابا اب وزیراعظم نریندر مودی کو ’’فخر ہندو‘‘ کا خطاب دیا۔ جہاں تک مسلم رائے دہندوں کا تعلق ہے بی جے پی انہیں قریب لانے کی کوشش میں ہیں جوکہ گذشتہ سال اسمبلی انتخابات کے بعد کانگریس سے دور ہوگئے تھے۔ اگرچیکہ بی جے پی نے گذشتہ انتخابات میں 31 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن عام آدمی پارٹی نے 28 نشستوں پر کامیابی کے ذریعہ کانگریس کے تعاون سے حکومت کی تشکیل دی تھی جس کی طاقت 43 سے 8 تک گھٹ گئی تھی۔ اقلیتوں میں اپنا امیج بہتر بنانے کیلئے بی جے پی نے سلسلہ وار جلسوں اور رابطہ مہم کا آغاز کردیا ہے۔