دہلی اسمبلی کے تعلق سے جلد فیصلہ کیا جائے: سپریم کورٹ

نئی دہلی 5 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ وہ دہلی اسمبلی کی تحلیل کے تعلق سے کوئی بھی فیصلہ پانچ ہفتوں کے اندر اندر کرے ۔ اس نے اب تک ایوان کو التوا میں رکھنے پر بھی سوال کیا جبکہ کوئی بھی جماعت حکومت تشکیل دینے آگے آنے تیار نہیں ہے ۔ سپریم کوٹر نے کہا کہ ایک جماعت کہتی ہے کہ وہ حکومت دینا نہیں چاہتی جبکہ دوسری کہتا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرسکتی ۔ تیسری جماعت کو ایوان میں اکثریت حاصل نہیں ہے ۔ اس صورتحال میں عوام کو کیوں متاثر کیا جا رہا ہے ؟ ۔ جسٹس ایچ ایل دتو کی قیادت میں والی ایک پانچ رکنی دستوری بنچ نے سوال کیا کہ ارکان اسمبلی کو ٹیکس دہندگان کی رقم سے کیوں تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔

جبکہ اسمبلی التوا میں ہے اور ارکان اسمبلی گھروں میں ہیں۔ سپریم کورٹ نے اڈیشنل سالیسیٹر جنرل پی ایل نرسمہا سے کہا کہ وہ اس مسئلہ پر عدالت کے احساس سے متعلقہ اتھاریٹی کو واقف کروادیں۔ جسٹس دتو نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ حکام کی جانب سے کوئی فیصلہ کرلیا جائیگا ۔ عام آدمی پارٹی نے دہلی اسمبلی تحلیل کرنے کی خواہش کے ساتھ عدالت سے درخواست کی تھی ۔ عدالت نے سوال کیا کہ جبکہ ارکان اسمبلی کوئی کام نہیں کر رہے ہیں تو انہیں ٹیکس دہندگان کی رقم سے کیوں ادائیگی کی جانی چاہئے۔ متعلقہ اتھاریٹی کو اس پر غور کرکے اقدام کرنا چاہئے ۔ عدالت نے مرکز سے سوال کیا کہ اس نے اب تک دہلی میں تشکیل حکومت کے سلسلہ میں کیا کچھ کیا ہے جبکہ وہاں اسمبلی کو تحلیل کئے گئے پانچ ماہ کا وقت ہوگیا ہے ۔ صدر راج 17 فبروری کو ہی نافذ کردیا گیا تھا جب کسی بھی جماعت نے وہاں حکومت تشکیل دینے کا ادعا نہیں کیا تھا ۔