دھونی کی بجائے کوہلی کو ٹسٹ کپتان بنایا جائے : چیپل

نئی دہلی 23 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) سابق آسٹریلیائی کپتان ایان چیپل کا احساس ہے کہ ویراٹ کوہلی کو مہیندر سنگھ دھونی کی بجائے ہندوستان کا ٹسٹ کپتان بنایا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مہیندر سنگھ دھونی بہت زیادہ دفاعی انداز رکھتے ہیں اور اکثر و بیشتر ان کا رویہ غائب دماغ پروفیسر والا ہوتا ہے ۔ ای ایس پی این کرک انفو کیلئے اپنے ایک کالم میں چیپل کا کہنا تھا کہ ہندوستای ٹیم کے حالیہ دورہ نیوزی لینڈ کے بعد دھونی کو جلد از جلد تبدیل کرتے ہوئے کوہلی کو ذمہ داری سونپی جانی چاہئے ۔ اس دورہ میں کسی بھی فارمٹ کے مقابلوں میں ہندوستانی ٹیم کو ایک بھی کامیابی نہیں مل سکی تھی ۔ چیپل نے تحریر کیا ہے کہ محدود اوورس کے مقابلوں میں دھونی ایک بہترین کپتان ہیں ۔ خاص طور پر مڈل آرڈر بلے باز کی حیثیت سے وہ مقابلوں کو اختتام تک پہونچانے میں اہم رول ادا کرتے ہیں تاہم بحیثیت ٹسٹ کپتان وہ بہت زیادہ سرگرم نہیں ہیں اور کھیل کو اس کے حال پر چھوڑ دیتے ہیں بالکل ویسے ہی جیسے غائب دماغ پروفریسر ہوں۔

چیپل کے بموجب دھونی بہت زیادہ روایتی انداز اختیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے اپوزیشن کے بلے بازوں میں بہتر کھلاڑیوں کو زیادہ آزادی مل جاتی ہے اور بہت زیادہ رن دستیاب ہوجاتے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں طویل رفاقتیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے اس سلسلہ میں نیوزی لینڈ کے بلے بازوں برینڈن مک کیولم اور بی جے واٹلنگ کی میچ بچانے والی رفاقت کی مثال پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ دھونی کے رویہ کی وجہ سے ایسی رفاقتیں عموما زیادہ ہوتی ہیں۔ چیپل نے کہا کہ حقیقی معنوں میں دھونی کو ٹسٹ کپتان کی حیثیت سے اسی وقت تبدیل کیا جانا چاہئے تھا جب ہندوستان نے 2011 – 12 میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کا انتہائی ناکام دورہ کیا تھا ۔ اس وقت ہندوستان کو مسلسل آٹھ میچس میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ چیپل نے کہا کہ جب ٹیم کو شکست ہونے لگتی ہے تو ایسا لگتا ہے کہ دھونی کے پاس کرنے کو کچھ نہیں رہ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی کپتان اپنی ٹیم میں جذبہ پیدا نہ کرپائے تو اسے بدل دیا جانا چاہئے ۔ مشکل وقت میں دھونی بھی اپنی ٹیم میں جوش و جذبہ پیدا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے اور وہ ایسا کپتان نظر آئے جو صرف حالات کے مطابق وقت گذار رہے ہیں۔

چیپل نے کہا کہ دھونی نے دو سیریزوں میں شکست کے بعد آسٹریلیاء کے خلاف ہندوستان میں ہوئی سیریز میں وائیٹ واش کرتے ہوئے حالانکہ واپسی کی تھی لیکن وہ صرف گھریلو حالات میں زیادہ موثر نظر آتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وہ گھریلو حالات میں بہتر ہیں۔ وہ اسپین بولنگ کے معالہ میں بھی بہت بنہتر ہیں لیکن جب تیز بولرس کیلئے حالات سازگار ہوں تو وہ جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں۔ چیپل نے کہا کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے انتہائی تباہ کن دورہ کے بعد دھونی کو تبدیل نہ کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ کئی سینئر کھلاڑی سبکدوش ہوگئے تھے اور بہت کم متبادل رہ گئے تھے ۔ چیپل نے کہا کہ کوہلی جارحانہ تیور رکھتے ہیں اور مشکل حالات میں ٹیم کو حوصلہ دینے کیلئے ایسا ہونا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دھونی کے متبادل کیلئے کوہلی میں ایک نیا امکان موجود ہے ۔ انہیں ہندوستانی یوتھ ٹیم کی قیادت کا تجربہ ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اب ان کی عمر بھی بہتر ہے ۔ وہ ایک ٹاپ کلاس بلے باز بن چکے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ ملک کے باہر بھی رنز اسکور کرچکے ہیں اور اچھا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہندوستان کو بیرون ملک اپنے مظاہروں کو بہتر بنانے کیلئے ایسا جوش و جذبہ ضروری ہے ۔ تاہم ٹیم کو ایک سرگرم کپتان کی ضرورت ہے جو اپنے بولرس سے اس وقت بھی بہترین صلاحیتیں ظاہر کروائے جب وہ مشکل حالات کا شکار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دھونی ایک جارحانہ بلے باز ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کپتانی بھی اسی ڈھنگ سے کرینگے ۔ انہوں نے مثال پیش کی کہ رکی پانٹنگ ایک جارحانہ بلے باز سمجھے جاتے تھے لیکن انہوں نے اس انداز کو ٹیم کی قیادت کرتے وقت میدان پر اختیار نہیں کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ذمہ داری سونپی جاتی ہے تو کوہلی کو فیصلہ سازی میں زبردست حوصلہ مندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ کوہلی کو بحیثیت ہندوستانی کپتان بہادر ہونا پڑے گا ۔ انہیں ایشانت شرما کیلئے دفاعی فیلڈ سجانے کی بجائے دوسری تدبیر اختیار کنی چاہئے اور ایسی فیلڈ سجانی چاہئے جو بولر کیلئے سازگار ہو۔ انہوں نے کہا کہ دھونی بلے باز کے غلطی کرنے کا انتظآر کرتے ہیں اور یہ طریقہ کار محدود اوورس میں کارگر بھی ہوتا ہے لیکن ٹسٹ میچس میں یہ صورتحال موثر نہیں ہوتی۔