دھونی کو استعفیٰ دینے کیلئے میں کیوں کہوں: سرینواسن

چینائی۔ یکم ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مہیندر سنگھ دھونی جن کا نام آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ کے ضمن میں سپریم کورٹ میں داخل کردہ مدگل کمیٹی کی رپورٹ کی سنوائی کے دوران زیربحث بنا ہوا ہے، آج این سرینواسن نے دھونی کی انڈیا سیمنٹ کمپنی میں شمولیت کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں کون ہوں کہ دھونی کو استعفیٰ دینے کیلئے کہوں۔ بی سی سی آئی کے معزول صدر این سرینواسن نے یہ واضح کردیا ہے کہ مفادات کے تصادم کے باوجود مہیندر سنگھ دھونی سے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کرسکتے۔ آئی سی سی کے چیرمین سرینواسن نے آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مطابق لب کشائی سے گریز کیا ہے جیسا کہ جسٹس مدگل کمیٹی کی جانب سے داخل کردہ رپورٹ پر سپریم کورٹ تحقیقات کررہی ہے۔ آئی سی سی کے اجلاس میں میڈیا نمائندوں سے اظہار خیال کرتے ہوئے سرینواسن نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے اور میں اس کے متعلق اظہار خیال نہیں کرسکتا۔ ٹاملناڈو سے تعلق رکھنے والے پراثر شخصیت این سرینواسن نے جب مہیندر سنگھ دھونی جو کہ انڈیا سیمنٹ کے ملازم ہونے کے علاوہ آئی پی ایل میں چینائی سوپر کنگس کے کپتان بھی ہیں اور یہ ٹیم سرینواسن کی ملکیت ہے ، کے متعلق پوچھے گئے سوالات کا مختصر جواب دیا ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مہیندر سنگھ دھونی اور این سرینواسن کے متعلق کئی سوالات کا جواب طلب کیا ہے۔ میڈیا نمائندوں نے جب سرینواسن سے مہیندر سنگھ دھونی کے استعفیٰ کے متعلق سوال کیا تھا تو انہوں نے صرف یہی کہا کہ مہیندر سنگھ دھونی کا استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والا میں کون ہوتا ہوں اور میں استعفیٰ دینے کیلئے کیوں کہوں۔ دھونی کا انڈیا سیمنٹ میں کردار کیا ہے ، جب یہ سوال سرینواسن سے کیا گیا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ میں یہ آپ کو کیوں بتاؤں۔ مدگل کمیٹی کی جانب سے آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ کی رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل کرنے اور اس میں سرینواسن کے نام کو شامل کئے جانے کے بعد سے آئی سی سی کے چیرمین سرینواسن کافی دباؤ میں ہے حالانکہ ابتدائی تحقیقات میں این سرینواسن کو کلین چٹ ضرور مل چکی ہے۔ کلین چٹ ملنے کے باوجود یہ سوال ہنوز اٹھایا جارہا ہے کہ سرینواسن کو اگر اسپاٹ فکسنگ کا علم تھا تو انہوں نے اسے روکنے کیلئے اقدامات کیوں نہیں کئے۔ سپریم کورٹ میں آج مدگل کمیٹی پر دوبارہ سنوائی ہوئی ہے ، تاہم 8 ڈسمبر کو اگلی سنوائی ہوگی۔ سرینواسن کے وکیل نے سپریم کورٹ کو آج ’’ہیڈلائنس ٹوڈے‘‘ کی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس میں سنیل گواسکر، روی شاستری اور کئی دیگر افراد کے کرکٹ کیلئے ایک سے زائد کردار کا تذکرہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بی سی سی آئی کی جانب سے کرکٹ کی سرگرمیوں اس طرح انجام دی جاتی ہیں۔ یہ خدشات بھی ظاہر کئے جارہے ہیں کہ سپریم کورٹ سرینواسن کو بی سی سی آئی کے انتخابات سے دُور رکھنے کے علاوہ چینائی سوپر کنگس کو آئی پی ایل میں شرکت کیلئے نااہل قرار دے گی۔