’’دھرتی کے باسیوں کی مکتی پریت میں ہے ‘‘: بقلم :۔ ڈاکٹر سید ظفر محمود

محترم : وزیر اعظم صا حب ! آپ کو یاد ہوگا کہ ۲۹ ؍ جون ۲۰۱۳ء کو گاندھی نگر احمد آباد میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت ‘ مکالمہ کے دوران آپ کے سامنے میں نے ایک پاورپوائنٹ پرزٹیشن کیا تھا جس میں زیر تبصرہ ایشو پر بعد میں دو خطوط کے ذریعہ آپ کو یاد دہانی بھی کی ۔مجھے خوشی ہے کہ میرے مشورو ں میں سے چند پر آنجناب نے مثبت توجہ فرماتے ہو ئے انہیں اپنی پارٹی و حکومت کی پالیسیوں میں شامل کرلیا ۔مثلا بی جے پی کی ویب سائٹ پر مسلم محب مضمون اپلوڈ کرنا اور ہنر مندی پر سرکاری زور دینا اورسماج میں اس مناسب پہچان بنانے کی کوشش کرنا ۔

ہم مسلمان اس لئے بھی آپ کا شکر گزار ہیں کہ ۲۰۱۴ء میں پارلیمنٹ میں آپ پہلے خطاب میں آپ نے مسلمانوں کی عمومی بوحالی کے تئیں فیاضانہ کلام کیا تھا ۔اسی برس سی این این کے فرید ذکریا سے گفتگو کے دوران آپ نے ملت اسلامیہ ہند کے بارے میں اچھے تاثرات دئے او ر ابھی فروری ۲۰۱۸ء میں آپ نے شاہ اردن کے سامنے نئی دہلی وگیا بھون میں اسلام دوست تقریر کی ۔ان سب خاطر خواہ بیانات کے باوجود ہمارے ملک میں یہ تاثر بناج ہوا ہے کہ حال کے برسوں میں بنے ہوئے ماحول کی وجہ سے مسلمانوں کو نشانہ بنانا نا مساعد قومی ثقافت کا حصہ ہوگیا ہے ۔

طلاق ثلاثہ کے بارے میںآپ کی تشویش قابل قدر ہے لیکن اعداد و شمار بتا تے ہیں کہ اس کے لئے مجوزہ تعذیری قانون سے جن خواتین کو فائدہ ہوسکے گا ان کی تعداد قلیل ترین ہے ۔اس کے برعکس اگر آپ انڈین وقف سروس قائم کردیں تو یہ کارروائی لاکھوں وقف املاک کی ناجائزقبضہ سے بجات و ان کے تحفظ کے ذریعہ بنے گی اوراس اقدام سے آپ کو مسلمانوں کی احساس مندی حاصل ہوگی ۔

حال میں نیتی آیوگ نے ملک کے بیکو رڈ ترین اضلاع کی فہرست جاری کی ہے جس میں مسلمانوں کے غلبہ والے ضلعوں کی تعداد کسی بھی دوسری برتری والے اضلاع سے زیادہ ہے ۔او رمسلم تسلط والے اضلاع اس فہرست کے اول ترین ناموں میں سے ہیں ۔