آئی سی سی کے سالانہ اجلاس کا آج آغاز ، کرکٹ تاریخ کی اہم تبدیلیوں کا امکان
لندن۔ 26 جون (سیاست ڈاٹ کام) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی گورنر باڈی کا اجلاس کل پیر کو ایڈن برگ میں طلب کیا گیا ہے جس میں کرکٹ کی تاریخ کی چند سب سے بڑی اور اہم تبدیلیاں کی جائیں گی۔ اسکاٹ لینڈ کے دارالحکومت میں منعقد شدنی آئی سی سی ایک ہفتہ طویل سالانہ اجلاس میں ٹسٹ کرکٹ اور ونڈے انٹرنیشنل لیگ میں دو ڈیویژنوں کے قیام جیسے انقلابی منصوبے بھی ایجنڈہ میں شامل ہیں۔ 1877ء میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹسٹ کرکٹ میچ کھیلا گیا تھا جس کے بعد سے بین الاقوامی ٹسٹ کرکٹ میچس بڑی حد تک دو متعلقہ ملکوں کی دلچسپی تک محدود رہے اور ورلڈ کپ کے بجز دیگر ونڈے انٹرنیشنل میچس بھی دو متعلقہ ملکوں کی باہمی دلچسپی تک محدود رہے ہیں۔ آئی سی سی نے ٹسٹ رینکنگس متعارف کیا تھا لیکن اس کا پیچیدہ فارمولہ کرکٹ مداحوں اور شائقین اسپورٹس کی توقعات پر اترنے میں ناکام ہوگیا۔ ایک ایسے وقت جب کئی سرکردہ کرکٹ کھلاڑی تیزی کے ساتھ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) جیسے گھریلو ٹی۔20 میچوں سے راغب ہورہے ہیں، جہاں وہ کم وقت میں زیادہ دولت کماسکتے ہیں چنانچہ آئی سی سی عہدیدار طویل فورمیٹ (ٹسٹ میچوں) کے کھیل کو ایک وسیع تر تناظر دینا چاہتے ہیں،
کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس فورمیٹ کو نشریاتی اداروں کیلئے مزید پرکشش بنا جائے اور آمدنی میں بھاری اضافہ کی کوششوں میں مدد مل سکے۔ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ رچرڈسن نے رواں مہینہ کے اوائل میں 2017ء چمپینس ٹروفی کے افتتاح کے موقع پر کہا تھا کہ ’’ہم تینوں فورمیٹس (ٹسٹ، ونڈے انٹرنیشنل اور ٹی۔ 20) میں مسابقتی رجحانات پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’’ہم نسبتاً کم لیکن بامعنی کرکٹ کھیلے جانے کے راستے تلاش کررہے ہیں‘‘۔ اس اسکیم کی تیاری میں رچرڈسن کا اہم رول ہے جس کے تحت ڈیویژن ایک میں سات ٹیمیں قائم کی جائیں گی اور ڈیویژن دو میں ٹسٹ کرکٹ کھیلنے والے دو ملکوں کے بشمول پانچ ٹیمیں رہیں گی۔ ششانک منوہر چونکہ آئی سی سی کے چیرمین ہیں چنانچہ ٹسٹ کرکٹ کی نئی صورت گری کے منصوبوں کو غیرمعمولی تائید اور اہمیت کا حامل ہونا محض اتفاق نہیں ہوسکتا۔ آئی سی سی کی دو سال قبل نئی صورت گری کی گئی تھی تاکہ کرکٹ کے تین بڑے ملکوں انگلینڈ، آسٹریلیا اور ہندوستان کو اس کھیل کے فینانس پر مضبوط گرفت اور اختیارات دیئے گئے تھے۔ نئی صورت گری کا مطلب بلاشبہ کرکٹ کے ’’تین بڑوں‘‘ کو دیگر 102 ممالک کے مقابلہ زیادہ سے زیادہ مالیہ فراہم کرنا تھا۔