بغداد ۔ 2 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) انٹلیجنس ایجنسیاں یہ معلوم کرنے کی کوشش کررہی ہیں کہ جن حالیہ رپورٹس میں دولت اسلامیہ کے جن 20 جنگجوؤں کے سر قلم کرنے کا تذکرہ کیا گیا ہے، آیا ان میں چار ہندوستانی بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دولت اسلامیہ میں نئے نئے بھرتی کئے گئے ہندوستانیوں نے وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی اور دولت اسلامیہ نے اس حرکت کو انتہائی مجرمانہ قرار دیتے ہوئے تنظیم کو یکا و تنہا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے سر قلم کردیئے۔ دریں اثناء ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ مختلف ذرائع سے یہ خبریں مل رہی ہیں لیکن ان کی توثیق نہیں ہوئی ہے۔ تنظیم چھوڑنے کی کوشش کی پاداش میں موصل شہر میں چاروں ہندوستانیوں کا سر قلم کردیا گیا۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق چاروں ہندوستانی ایک چیک پوائنٹ کے قریب گرفتار کئے گئے تھے اور بعدازاں موصل کی ایک عدالت میں غداری کے خلاف ان پر مقدمہ بھی چلایا گیا۔ رپورٹس میں یہ ادعا بھی کیا گیا کہ دولت اسلامیہ سے تعلق رکھنے والے چاروں ہندوستانی کردوں کی پیشمرگا فورسیس کے ساتھ دوبدو لڑائی کے دوران بھاگ کھڑے ہوئے تھے جس نے موصل کے اطراف و اکناف کے کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا اور موصل پر قبضہ کرنے کیلئے لڑائی کا آغاز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ بہرحال، بھگوڑے ہندوستانیوں کا بعدازاں برسرعام سرقلم کردیا گیا تھا۔ یہ بھی کہا جارہا ہیکہ دولت اسلامیہ چھوڑنے والے دراصل وہاں موجود بدعنوانیوں سے نالاں ہیں اور ساتھ ہی ساتھ دولت اسلامیہ کے نظریات سے اختلاف رکھنے والوں کے درمیان خود آپس میں لڑائی جسے ’’فتنہ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، بھی دولت اسلامیہ سے بدظن ہونے کی اہم وجہ ہے۔