دمشق۔ 21؍ستمبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر اور ترکی حکومت کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کوبانی کی جنگ کے نتیجہ میں مزید افراد ترکی آسکتے ہیں، اس لئے امدادی کوششوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تین سال سے جاری شامی شورش کے دوران وہاں (کوبانی میں) لوگ نسبتاً محفوظ طور پر زندگی بسر کررہے تھے اور اندرون ملک 2 لاکھ پناہ گزینوں کو وہاں پناہ ملی تھی۔ برطانیہ میں موجود انسانی حقوق کے متعلق شامی مبصرین کا کہنا ہے کہ کم از کم 300 کرد جنگجوؤں نے دولت اِسلامیہ کی پیشرفت کے مدنظر کوبانی کے علاقہ کے دفاع کے لئے شام کی کرد فوج میں شمولیت اختیار کی ہے۔
بہرحال مبصرین نے اس گروہ کا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔ ترکی میں داخل ہونے والے شامی پناہ گزینوں میں زیادہ تر کرد ہیں۔ شامی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس ہفتہ جنگ شروع ہونے کے بعد دولت اِسلامیہ کے جنگجوؤں نے ترکی کی سرحد کے قریب کوبانی کے علاقہ میں 60 سے زیادہ گاؤں پر قبضہ کرلیا ہے۔ مبصرین نے بتایا کہ دولت اِسلامیہ کے جنگجوؤں نے کم از کم 11 کرد باشندوں کو پھانسی دے دی ہے جب کہ اس گاؤں سے فرار ہونے والے تقریباً 800 افراد لاپتہ ہیں۔ شام میں کرد ڈیموکریٹک یونین کے محمد صالح مسلم نے جہادیوں کے خلاف بین الاقوامی امداد کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ نے مزید پناہ گزینوں کی آمد کے پیش نظر امدادی کارروائی میں اضافہ کی بات کہی ہے۔ واضح رہے کہ 30 ممالک نے دولت اِسلامیہ کے خلاف امریکی قیادت کے اتحاد میں شامل ہونے کا وعدہ کیا ہے۔