دولتِ اسلامیہ کی نئی ویڈیو میں 5برطانوی جاسوس ہلاک

طرابلس ۔4جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک نوجوان لڑکا اور ایک آدمی برطانوی لہجے بول رہے ہیں۔ اس ویڈیو میں برطانیہ کے لیے جاسوسی کرنے والے پانچ افراد کی ہلاکت دکھائی گئی ہے۔ یہ دس منٹ کے دورانیے پر مشتمل ہے۔ ویڈیو میں موجود شخص برطانیہ پر حملوں کی دھمکی دیتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ ڈیویڈ کیمرون کے نام پیغام ہے۔ بعد میں ایک لڑکا دکھائی دیتا ہے جس کی آزاد ذرائع سے کوئی شناخت نہیں ہو سکی۔ وہ غیر مسلموں کو مارنے کے بارے میں بات کرتا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ کے دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اس ویڈیو میں موجود مواد کا جائزہ لے رہے ہیں۔اس نئی ویڈیو میں پانچ مردوں کو دکھایا گیا ہے جنھوں نے جمپ سوٹ پہن رکھے ہیں۔ ان کے جرم کے بارے میں بتانے کے بعد کسی صحرا کے منظر میں ان کے سر اور پشت پر گولیاں مارے جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کے لیے مدیر اعلیٰ ایلن جانسٹن کہتے ہیں کہ بظاہر یہ لگتا ہے کہ یہ لوگ شدید دباؤ میں بول رہے ہیں اور شاید مکمل طور پر بے قصور ہیں۔ان پانچ افراد میں سے چند کا کہنا تھا کہ وہ شام کے شہر رقعہ سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ایک اور کا کہنا تھا کہ ان کا لبیا سے تعلق ہے تاہم کسی نے یہ نہیں کہا کہ اس کا تعلق برطانیہ سے ہے۔ بظاہر ہلاکتوں کے بعد ایک چھوٹا لڑکا جس کی عمر تقریباً چھ یا سات سال ہوگی فوجی وردی جیسے لباس میں ملبوس کچھ دور کھڑا دکھائی دیتا ہے۔بی بی سی کے سکیورٹی امور سے متعلق نامہ نگار گورڈن کوریرا کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو برطانیہ سے تعلق رکھنے والے دولتِ اسلامیہ کے رکن محمد عموازی جو جہادی جان کے نام سے مشہور تھا کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے دو ماہ بعد سامنے آئی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اب حالیہ ویڈیو سے لگتا ہے کہ ایک دوسرا شخص جان جہادی کا بھیس بدل کر ان کی جگہ لینے کی کوشش کر رہا ہے۔