لندن۔14 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ومبلڈن کے پہلے سیمی فائنل میں کیون اینڈرسن نے ایونٹ کی تاریخ کے دوسرے طویل ترین میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد حریف کھلاڑی امریکی اسٹار جان اسنر کوشکست دے کر فائنل میں جگہ بنا لی۔ پہلے سٹ میں کیون اینڈرسن نے ٹائی بریک پر سخت مقابلے کے بعد 6-7 سے کامیابی سمیٹی۔تاہم دوسرے سیٹ میں جان اسنر نے شاندار واپسی کی اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد ٹائی بریک پر 7-6 سے جیت کر مقابلہ 1-1 سٹ سے برابر کردیا۔میچ کے تیسرے سیٹ میں شائقین کو مزید شاندار کھیل دیکھنے کو ملا جہاں سیٹ کے حصول کے خواہشمند ان دونوں کھلاڑیوں نے برتری کے لیے سردھڑ کی بازی لگا دی لیکن اسنر نے ایک اور ٹائی بریک پر 7-6 سے کامیابی حاصل کر کے میچ میں پہلی مرتبہ برتری حاصل کر لی۔میچ کا تیسرا سٹ کیون اینڈرسن کی ذہانت اور مہارت کا منہ بولتا ثبوت تھا جہاں انہوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 6-4 سے سٹ جیت کر مقابلہ 2-2 سٹ سے برابر کردیا۔تاہم جب میچ کا پانچواں اور فیصلہ کن سٹ شروع ہوا تو کسی نے سوچا بھی نہ تھا کہ یہ سیٹ ومبلڈن کی تاریخ کا رخ بدل دے گا اور یہ دونوں کھلاڑی ٹینس کی تاریخ میں یادگار ہو جائیں گے۔میچ کے آخری سٹ میں دونوں ہی کھلاڑیوں نے فتح کے لیے اپنا بہترین کھیل پیش کیا اور کوئی بھی کھلاڑی ہار ماننے کو تیار نہ ہوا اور یہ سٹ ایک گھنٹے سے دو اور پھر تقریباً 3گھنٹے تک طویل ہو گیا۔جب اس میچ کا آخری سٹ شروع ہوا تو پہلے ہی ساڑھے3 گھنٹے سے زائد کا کھیل ہو چکا تھا اور شاندار مقابلے سے بھرپور اس میچ کے فیصلہ کن سٹ میںکیون اینڈرسن نے 24۔26 سے فتح حاصل کی تو یہ ومبلڈن کی تاریخ کا دوسرا طویل ترین میچ بن گیا تھا۔ایونٹ کا یہ پہلا سیمی فائنل مجموعی طور پر 6گھنٹے 36 منٹ تک جاری رہا اور اس کے ساتھ ہی ومبلڈن کا دوسرا طویل ترین میچ بن گیا۔ومبلڈن کی تاریخ کے طویل ترین میچ 2010 میں جان اسنر موجود تھے جہاں 11گھنٹے 5منٹ پر طویل وہ میچ تین دن تک جاری رہا تھا اور صرف اس میچ کا پانچواں سیٹ 68-70 پر ختم ہوا تھا