دوسرا سیمی فائنل ،ریکارڈزانگلینڈ کے اور فام کروشیا کے حق میں

ماسکو۔10 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) فیفا ورلڈکپ میں انگلینڈ اورکروشیا کی ٹیموںکو لگاتار سیمی فائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور روس میں کل دونوں ٹیموں کے مابین ہونے والے مقابلے میں دونوں ہی ٹیمیں اپنی تلخ تاریخ کو فراموش کرتے ہوئے خطابی مقابلے میں پہنچنے کی کوشش کریں گی۔انگلینڈ اورکروشیا گزشتہ کئی برسوں سے فٹبال ورلڈکپ میں سیمی فائنل کی ناکامی سے آگے نہیں نکل پائی ہیں لیکن21 ویںکپ میں یقینی طور پر ان دونوں میں سے کسی ایک ٹیم کے پاس ایک قدم آگے جانے کا موقع رہے گا۔انگلینڈ آخری مرتبہ1990 میں سیمی فائنل میں پہنچا تھا جہاں اسے پنالٹی شوٹ آؤٹ میں تورن میں مغربی جرمنی سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ آٹھ برس بعد ورلڈکپ میں پہلی مرتبہ آزاد ملک کے طور پر کروشیا ، میزبان فرانس سے ہار گیا تھا جو بعد میں چمپئن بنا تھا۔کروشیا کے لئے آخری چار میں پہنچنا ایک بڑی کامیابی سمجھی گئی تھی لیکن کئی لوگوں کا ماننا تھا کہ اس وقت کے کوچ گروسلاؤ بلازیوک کی قیادت والی ٹیم نے خطاب حاصل کرنے کا بڑا موقع گنوا دیا تھا۔ وہیں28 برس قبل اٹلی میں گیری لنکر اور پال گاسکو انگے کی انگلینڈ ٹیم بھی سیمی فائنل سے آگے بڑھنے کا بہترین موقع گنوا بیٹھی تھی۔فی الحال روس میں 2018 کے ورلڈکپ میں دونوں ہی ٹیموں کی توجہ اپنی سابق تاریخ پر نہیں ہے ۔کروشیائی کھلاڑی سے لگاتار1998 کے ورلڈکپ ٹیم کے بارے میں پوچھا گیا ہے جس میں وونیمر بوبان اور داوور جیسے کھلاڑی موجود تھے لیکن موجودہ ٹیم کا ماننا ہے کہ وہ اپنی گزشتہ ٹیم کی کارکردگی سے بہتر کرنے کے دباؤ میں نہیں ہیں۔مڈ فیلڈر ایوان راکیتک نے کہا کہ ہم خود پر اس بات کا دباؤ نہیں ڈال رہے ہیں کہ1998 میں کیا ہوا۔ اس ٹیم کے کھلاڑیوں نے جوکیا وہ قابل تعریف تھا لیکن ہمیں اپنی تاریخ خود لکھنی ہے ۔ہم یہاں لطف اندوز ہونے اور دلچسپی کے ساتھ کھیلیں گے ۔انگلینڈ کی ٹیم کی 1990 میں آخری چار میں شکست پر ڈاکومنٹری تک بنائی گی جس کے بعد وہ پھر کبھی ورلڈکپ میں اس دور تک پہنچ ہی نہیں سکی۔ انگلینڈ سال1996 میں صرف ایک مرتبہ عالمی چمپئن بنا تھا لیکن52 برس گزرنے کے بعد بھی وہ دوبارہ یہ خطاب حاصل نہیں کرسکا ہے ۔انگلش ڈیفنڈر ایشلے ینگ نے بھی تسلیم کیا کہ تاریخ میں کیا ہوا، اس کا موجودہ دور پر اثر نہیں پڑنا چاہیے ۔ ہم اس بات پر توجہ دے رہے ہیں کہ اب کیا ہورہاہے نہ کہ تاریخ میں کیا ہوا۔ ہم مستقبل کی جانب دیکھ رہے ہیں۔روس ورلڈکپ کئی معنوں میں مختلف ہے جس میں اہم بات یہ ہے کہ یہاں اٹلی اور چلی جیسی ٹیمیں باہر رہیں تو وہیں جو ٹیمیں فائنل تک پہنچیں ان میں زیادہ تر کو خطاب کا دعویدار سمجھا ہی نہیں گیا لیکن ان ٹیموں نے اپنی کارکردگی سے خود کو ثابت کیا ہے اور اب کسی بھی ٹیم کو کمتر تصور نہیں کیا جاسکتا۔ ارجنٹینا پرکروشیا کی گروپ مرحلے میں 3-0 کی کامیابی نے واضح کردیا ہے کہ مڈ فیلڈر لوکا موڈرچ کی قیادت والی ٹیم، میدان پر آسانی سے موومنٹ اور پاسنگ میں ماہر ہے ۔کوارٹر فائنل میں روس کے خلاف بھی کروشیا نے مختلف قسم کا معیار دکھایا اور120 منٹ تک میزبان ٹیم کے کھلاڑیوں کو قابو میں رکھا۔انگلینڈ کی ٹیم نے بھی اس مرتبہ گول کرنے میں کمال کیا ہے اور گروپ مرحلے میں پناما کے خلاف اس کی 6-1 کی کامیافی سب سے بہترین رہی تھی جبکہ آخری16میں کولمبیا پرکامیابی اثرانگیز تھی وہیں کوارٹر فائنل میں سویڈن پر2-0 کی جیت میں انگلش کھلاڑیوں نے بہت ہی متوازن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔کروشیا اور انگلینڈ کے درمیان ہونے والے گزشتہ مقابلے دیکھے جائیں تو میچ میں انگلیش ٹیم کا پلڑا کچھ بھاری لگتا ہے ۔ دونوں کے درمیان سات میچوں میں سے انگلینڈ نے چار میں جیت حاصل کی ہے جس میں سال 2009 میں ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میچ بھی شامل ہے جہاں اس نے کروشیا کو 5-1 سے شکست دی ہے۔