دوست اور دوستی

رفیعہ نوشین
میرا یہ مضمون اس دوست کے نام جو میری سسکی پر بھی تڑپ اٹھتا ہے اور میرے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرنے کیلئے ہردم کوشاں رہتا ہے ۔

ہم حیدرآباد کے ایک پرانے محلے میں رہتے تھے ۔ وقت اور حالات نے مجبور کیا تو ہمیں اپنا آبائی مکان بیچ کر کسی دوسرے محلے میں جا کر رہنا پڑا ۔ جیسے ہی یہ خبر عام ہوئی کہ ہم اس محلے سے جارہے ہیں تو محلے والوں کو بڑا افسوس ہونے لگا ۔ جس کا اظہار کرنے کیلئے سب سے پہلے میرے چھوٹے بیٹے رضی (6 سالہ) کے دوست رحیم کی والدہ مجھ سے ملنے آئیں ۔ وہ بہت پریشان اور رنجیدہ دکھائی دے رہی تھیں ۔ انہیں افسوس اس بات کا تھا کہ رضی یہاں سے دوسرے محلے کو منتقل ہوجائے گا تو ان دونوں کی دوستی ختم ہوجائے گی ۔ اور وہ ایک دوسرے کو بھول جائیں گے ۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں بچے ہیں نئے دوست بنالیں گے ۔ لیکن وہ روہانسی ہو کر کہنے لگیں ۔ نئے بنائیں گے تو کیا پرانے دوستوں کو چھوڑ دیں گے ۔ دوستی کا رشتہ اتنی آسانی سے نہ چھوٹتا ہے ۔ نہ ٹوٹتا ہے ۔ بہرکیف دلاسہ دے کر میں نے انہیں تو گھر بھیج دیا لیکن ان کے جانے کے بعد میرے ذہن نے مجھ پر سوالوں کی بوچھاڑ کردی ۔ کون ہوتا ہے دوست ؟ کیا ہوتی ہے دوستی ؟ کیوں دوستی کی اتنی اہمیت ہے کہ لوگ اس کے کھونے سے ایسے غمزدہ ہوجاتے ہیں جیسے انہوں نے اپنی زندگی کھودی ہو ؟

تبھی میرے دل سے آواز آئی ۔ دوست نام ہے وفا کا ۔ ایک حسین تحفہ ہے خدا کا ۔ دوست لفظ نہیں جو مٹ جائے ، عمر نہیں جو ڈھل جائے ، سفر نہیں جو کٹ جائے یہ تو احساس ہے جس کے لئے جیا جائے تو زندگی کم پڑجائے ۔
زندگی اگر ایک باغیچہ ہے تو دوست اس باغیچہ کا ایسا پھول ہے جو بھروسے کے بیج سے اگتا ہے ، جسکی سیرابی آنسوؤں کے پانی سے اور قہقہوں کی کھاد سے کرنی پڑتی ہے ۔ تب کہیں جاکر وہ پیار اور وفاداری کی خوشبو بکھیرتا ہے ۔
ایک اچھا دوست اپنے دوست کا ماں کی طرح خیال رکھتا ہے ۔ باپ کی طرح ڈانٹتا ہے ۔ بہن کی طرح چھیڑتا ہے ۔ بھائی کی طرح ستاتا ہے اور معشوقہ کی طرح زیادہ پیار کرتا ہے ۔
دوست وہ ہوتا ہے جو چلتے وقت ہمارے قدم بن جاتا ہے ۔ کھوجاتے ہیں تو ڈھونڈ لاتا ہے ، اداس ہوتے ہیں تو مسکان لاتا ہے اور روتے ہیں تو ٹشو پیپر بن کر ہمارے آنسو بھی پونچھتا ہے ۔ دوست وہ ہے جو ہمارے دکھ کو بانٹ کر اسے آدھا کردیتا ہے ۔ دوست وہ ہوتا ہے جو ہماری خوبیوں ، خامیوں سے واقف ہوتے ہوئے بھی ہمیں پسند کرتا ہے ، جو ہمارے خراب موڈ کو بھی ہنس کر برداشت کرلیتا ہے ۔ جو ہمارے چھوٹے چھوٹے آنسوؤں کے پیچھے چھپی بڑی بڑی وجوہات کو بنا سنے ہی جان لیتا ہے ۔ دوست جو ہمیں متاثر کرتاہے ۔ ہمیں پڑھتا ہے ۔ ہمیں سمجھتا ہے اور ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتا ہے ۔ کچھ دوست تاروں کی طرح بھی ہوتے ہیں ۔ ہم سے بہت دور جو اکثر دکھائی نہیں دیتے لیکن ہمیں ان کے وجود کا احساس رہتا ہے ۔

دوست وہ ہوتا ہے جو اپنے دوست کو مشکل میں گھرا دیکھ کر اس سے کہتا ہے ’’میں یہ وعدہ تو نہیں کرتا کہ تمہارے سارے مسائل حل کردوں گا ہاں مگر یہ ضرور کہتا ہوں کہ جب تک تمہیں اس مسئلہ کا حل نہیں ملتا میں تمہارے ساتھ رہوں گا۔ سایہ بن کر‘‘ ۔
دماغ نے پوچھا ۔ اچھا یہ دوست ہے تو پھر دوستی کیا ہے ؟ دوستی ایک نشہ ہے ۔ ایک مزہ ہے ۔ دوستی ہی تو جینے کی اصل وجہ ہے ۔ کہی ان کہی باتوں کی ادا ہے دوستی۔
ہر غم کی صرف ایک دوا ہے دوستی!!
دوستی ایک ایسا رشتہ ہے جہاں کچھ مانگا نہیں جاتا ۔ جہاں بس دیا جاتا ہے ۔
ایک پانچ سالہ لڑکی نے اس کے دوست سے پوچھا کہ ’’دوستی کیا ہوتی ہے؟‘‘ ۔ دوست نے معصومیت سے جواب دیا ’’ہر روز تم میرے بیگ سے چاکلیٹ نکال لیتی ہو ۔ یہ جانتے ہوئے بھی میں ہر روز چاکلیٹ اسی بیگ میں اسی جگہ رکھتا ہوں ۔ یہی دوستی ہے‘‘ ۔

سچ ہے ۔ دوستی کا رشتہ ایسا ہوتا ہے جو انجانوں کو ملا دیتا ہے ۔ روتوں کو ہنسا دیتا ہے ۔ روٹھوں کو مناتا ہے اور زندگی میں ہر قدم پر ایک نیا موڑ دیتا ہے اور کانچ کو کوہ نور بنادیتا ہے ۔
وقت ، دوست اور رشتے یہ وہ چیزیں ہیں جو مقدر سے ملتی ہیں ۔ ان کی قیمت کا پتہ تب چلتا ہے جب یہ کہیں کھوجاتے ہیں ۔ اس لئے انہیں خوبصورتی سے نبھانا چاہئے ۔
دوستی کوئی کھوج نہیں ہوتی ہے ۔ یہ ہر کسی سے ہرروز نہیں ہوتی ہے ۔ سچی دوستی بے زبان ہوتی ہے ۔ یہ تو آنکھوں سے بیان ہوتی ہے ۔ دوستی میں کبھی کبھی درد بھی ملتاہے ۔ تو کیا ہوا ؟ درد میں ہی تو دوستی کی پہچان ہوتی ہے ۔
دل سے لکھی بات دل کو چھوجاتی ہے
یہ اکثر ان کہی بات کہہ جاتی ہے
کچھ لوگ دوستی کے معنی بدل دیتے ہیں
کچھ لوگوں کی دوستی سے دنیا بدل جاتی ہے
اس لئے دعا کرنا کہ اے خدا مجھے ایسا دوست دے جو میرے نقص نکال کر مجھے اچھا بناسکے کیونکہ
برے دوست کوئلے کی طرح ہوتے ہیں ۔ جب کوئلہ گرم ہوتا ہے تو ہاتھ جلاتا ہے ۔ جب ٹھنڈا ہوتا ہے تو ہاتھ کالا کردیتا ہے ۔ ایک مرتبہ جلتی ہوئی موم بتی کا دھاگا بولا ’’میں جلتا ہوں تو توکیوں پگھلتی ہے‘‘ ۔ موم بتی بولی ’’جس کو دل میں جگہ دی وہ جب بچھڑتا ہے تو آنسو نکل ہی آتے ہیں‘‘۔
ایک غبار خاک ہے ۔ کل کو بکھر کی جائیں گے ۔
مختصر سی زندگی ہے کچھ تو اس میں رنگ بھرلیں ۔
آؤ دوستی کرلیں ۔