دوسال قبل پکنک کے دوران چودہ طلبہ کی موت کے ذمہ دار ٹیچرس کے ساتھ یونیورسٹی کی مبینہ حمایت۔

دوسال قبل مورود سانحہ میں چودہ طلبہ غرقاب‘ متاثرین ہنوز انصاف سے محروم۔
پونا۔ سرپرست ‘ رشتہ دار اور سماجی تنظیموں کے بشمول ایک سیاسی پارٹی نے جمعرات کے روز ساوتری بائی پھولے پونا یونیورسٹی( ایس پی پی یو)اور عابدہ انعامدار سینئر کالج آف آرٹس ‘ کامرس اور سائنس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سال 2016میں ایک پکنک کے دوران چودہ کمپیوٹرسائنس طلبہ کی موت پر کاروائی کی جائے۔

مذکورہ طلبہ سال2016میںیکم فبروری کے روز مہارشٹرا کے ضلع رائے گڑہ میں مورد کے سمندری ساحل پر تفریح منانے کے دوران غرقاب ہوگئے تھے۔جبکہ دیگر چھ لوگوں کو جو پانی میں ڈوبے تھے انہیں مقامی لوگوں نے بچابھی لیاتھا۔عابدہ انعامدار سینئر کالج آف آرٹس ‘ کامرس اور سائنس دراصل ایس پی پی یو سے مصدقہ مہارشٹرا کاسمو پولٹین ایجوکیشن سوسائٹی( ایم سی ای ایس ) چلاتی ہیں۔

واقعہ کے بعد یونیورسٹی نے ایک حقائق سے آگاہی کمیٹی قائم کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کرائی مگر والدین کا الزام ہے کہ ایم سی ای ایس کے لوگ اور یونیورسٹی ان اساتذہ کی پشت پناہی کررہی ہے جو کالج اسٹاف اور پرنسپل کے ساتھ لاپرواہی کے مرتکب ہیں۔

احتجاجی کوندھوا کے مور مال کے باہر جمع ہوئے اور کالج ٹیچرس‘ بشمول یونیورسٹی عہدیدار اور ای سی ای ایس انتظامیہ کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔

احتجاجیوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی ہمیں انصاف دلانے کے بجائے خاطیوں کو بچانے میں زیادہ متحر ک ہے۔والدین کا کہنا ہے کہ ایس پی پی یو کی قائم کردہ حقائق سے آگاہی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں صاف طور پر اس بات کاانکشاف کیااور اشارہ دیاہے کہ کالج انتظامیہ نے یونیورسٹی گرانڈ کمیشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔